بَابُ : مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب : حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَخِي جُوَيْرِيَةَ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ : مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سِلاَحَهُ وَبَغْلَتَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی حضرت عمر و بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وراثت میں صرف کچھ ہتھیار ، ایک خچر اور زمین ہی چھوڑیاور انکو بھی صدقہ فرمادیا تھا۔
زبدۃ:
ان کے علاوہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال کے کپڑوں کا بالکل ہی تھوڑی مقدار میں ہونے کی وجہ سے ذکر نہیں کیا۔
حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور پوچھا کہ آپ کا وارث کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ میرے اہل وعیال میرے وارث ہوں گے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پھر پوچھا: میں اپنے والد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وارث کیوں نہیں بنی؟ آپ نے جواب دیا: اس لیے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ البتہ جنکی کفالت حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے انکی کفالت میں بھی کروں گا اور جن لوگوں پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم خرچ فرمایا کرتے تھے میں بھی ان پر خرچ کروں گا۔
زبدۃ: