بَابُ مَا جَاءَ فِي فَاكِهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےپھلوں کےبیان میں
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن جعفررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو تازہ کھجور کےساتھ کھایا کرتے تھے۔
زبدہ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم دونوں پھلوں کو اکٹھاکرکے کھاتے تھے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہےکہ ککڑی سردمزاج اور کھجورگرم مزاجہوتی ہے، تودونوں کو ملانے سے اعتدال پیداہوتاہے۔اسی طرح کھجور میٹھی اورککڑی پھیکی ہوتی ہے تو دونوں کو ملانے سے مٹھاس میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے۔اسی طرح حضرت ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہاکی روایت میں ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور کھجور کو ملاکراستعمال فرماتے تھے۔ حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت میں یہ بھی ہےکہ حضر ت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو نمک کے ساتھ کھایاکرتے تھے۔ککڑی کوکھجور کےساتھ ملاکر کھانے سےایک فائدہ یہ بھی ہےکہ اس سے بدن میں موٹاپا ہوتاہے۔
حضرت ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میری رخصتی کےوقت میری والدہ کو خیال ہواکہ اس کابدن کچھ فربہ ہوجائےتاکہ اٹھان کچھ اچھا ہوجائےتو مجھےککڑی تازہ کھجورکےساتھ کھلاتیں جس سے میرے بدن میں اچھی فربہی آگئی۔