خوشبومہکتی تھی مگر پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلمخوشبو کوکثرت سے استعمال فرماتے اور دوسروں کوترغیب دیتے۔
لہٰذاخوشبوکااستعمال سنت ہونے کے ساتھ ساتھ بطورِ خاص جمعہ،عیدین اور دیگر اجتماعات کے موقع پرزیادہ بہتر ہےکہ پسینہ کی وجہ سےکسی دوسرے کواذیت نہ ہو۔
2: اگر ہدیہ میں کوئی شخص خوشبودےتو اس کو رد نہیں کرناچاہیےبلکہ خوشی سے قبول کرناچاہیے۔اسی طرح تکیہ اور دودھ کے بارے میں بھی مسئلہ یہی ہے۔ کیونکہ یہ چیزیں ہدیہ دینے والے پرکوئی بار نہیں ہوتیں اور واپس لوٹانے میں اسکی دل شکنی ہوگی۔بعض روایات میں خوشبودار پودےاور پھل کاذکر بھی آیا ہے۔
3: مردایسی خوشبواستعمال کریں کہ جس کی خوشبو تو ظاہر ہو مگر رنگ ظاہر نہ ہوکیونکہ رنگ کااستعمال اور رنگوں سے اپنے آپ کوبناناسنوارنامردوں کے لیے مناسب نہیں ہےاور عورتوں کوایسی خوشبواستعمال کرنی چاہیے جس کارنگ توظاہر ہو مگر خوشبوکی مہک غیرمحرم مردوں تک نہ پہنچے،کیونکہ ایسی عورتوں پرلعنت بھیجی گئی ہے۔البتہ گھر میں رہ کرخاوند کے لیے ہرقسم کی خوشبواستعمال کرسکتی ہےبلکہ خاوند کی چاہت ہوتویہ مستحب ہےاور اس کےاستعمال پرعورت کواجروثواب بھی ملے گاکیونکہ خاوندکوخوش رکھنااور عورت کا اس طرح رہناکہ خاوند کی آنکھوں میں اسکی قدر بڑھے یہ شریعت مطہرہ میں پسندیدہ ہے۔
بَابُ كَيْفَ كَانَ كَلاَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: اس بیان میں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم گفتگوکیسےفرماتےتھے؟
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ ، عَنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سرْدَكُمْ هَذَا ، وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلاَمٍ بَيِّنٍ فَصْلٍ، يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ.