بَابُ مَا جَاءَ فِي بُكَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ زاری کےبیان میں
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارِكِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ كَاَزِيزِ الْمِرْجَلِ مِنَ الْبُكَاءِ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، آپ نماز پڑھ رہے تھےاور سینہ مبارک سےرونے کی وجہ سے ایسی آواز آرہی تھیجیسی کہ ہنڈیا کے جوش کی آواز ہوتی ہے۔
حدیث: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے ارشاد فرمایا: قرآن سناؤ! میں نے عرض کیاکہ حضرت! آپ پر قرآن نازل ہوتاہے،میں آپ کو کیسے سناؤں؟ توآپ نے ارشاد فرمایا: میں چاہتاہوں کہ کسی دوسرے سے بھی قرآن پاک سنوں۔ چنانچہ میں نے سورۃالنساء پڑھنی شروع کی اور جب آیت ”وَجِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰؤُلَاءِ شَهِيْدًا“ [سورۃ النساء: 41] پر پہنچا تو میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا ، آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
حدیث: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک بار سورج گرہن ہوگیاتو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور اتنا لمبا قیام فرمایاکہ گویا رکوع کا ارادہ ہی نہیں ہے(دوسری روایت میں ہےکہ سورت بقرہ پڑھی) پھر آپ نے رکوع اتنا لمبا فرمایا گویا سر اٹھانےکا ارادہ نہیں ہےاور اتنی دیر کھڑے رہے کہ گویا سجدہ کرنے کاارادہ ہی نہیں ہے۔ پھر آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیاکہ گویاسر اٹھانے کاارادہ ہی نہیں ہے۔ پھر آپ نے