زبدۃ:
پہلے گزر چکا ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ کے بارے میں فرمایا کہ کیا ہی اچھا سالن ہے! سرکہ تو بطور سالن استعمال ہوتاہی تھا مگر کھجور کا استعمال بطورِ سالن نہیں ہوتا۔اب اس روایت میں کھجور کے متعلق ارشادفرمایاکہ یہ اس روٹی کا سالن ہے۔مطلب یہ ہے کہ اگر کسی وقت باقاعدہ کوئی سالن نہ ہو تو سرکہ، پیاز،کھجور جوچیزبھی میسر ہو اسے بطورِ سالن استعمال کر لینا چاہیے اور اپنے اصلی مقصد یعنی آخرت کی تیاری میں لگے رہنا چاہیے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُهُ الثُّفْلُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : يَعْنِي مَا بَقِيَ مِنَ الطَّعَامِ.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بچا ہوا کھانا بہت مرغوب تھا۔
زبدۃ:
”ثفل“ حقیقت میں کسی بھی کھانے کے اس حصہ کو کہتےہیں جو کہ پکنے کی وجہ سے دیگچی وغیرہ کی تہہ میں لگ جاتا ہے اور بہت سخت ہوجاتاہے۔پنجاب میں اس کو”گروڑی یا کُھرچن“ کہتے ہیں۔ تاہم کھاناکھانےکےبعدجوکھانابچ جاتاہےاسکوبھی ”ثقل“ کہتےہیں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اسکوپسندفرماتےتھے۔اسمیں تعلیم دینامقصود تھی کہ معمولی سے معمولی نعمت کی بھی قدرکرناچاہیےاورضائع نہ کرناچاہیے۔ نیزیہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاکمال تواضع تھاکہ اوپرکاکھانادوسروں کو دے دیتےاوربچاہواخوداستعمال فرماتےتھے۔
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الطَّعَام