بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب : حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ : أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ ؟ - يَعْنِي الْحُوَّارَى - فَقَالَ سَهْلٌ : مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَعَالَى ، فَقِيلَ لَهُ : هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ. قِيلَ : كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ ؟ قَالَ : كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ ثُمَّ نَعْجِنُهُ.
ترجمہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنے ہوئے آٹا (میدہ)کی روٹی بھی کھائی ہے؟ حضرت سہل نے جواب دیا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اخیر عمر تک کبھی میدہ آیا ہی نہیں ہوگا۔ پھر سوال کرنے والے نے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تمہارے پاس چھانیاں تھیں؟ حضرت سہل نے جواب دیا: نہیں تھیں۔ پھر سوال کرنے والے نے پوچھا کہ آپ لوگ جَو کے ساتھ کیاکرتے تھے یعنی جَو کی روٹی کیسے پکاتے تھے؟ حضرت سہل نے جواب دیا کہ اس کے آٹے میں ہم پھونک مار لیا کرتے تھے، جو موٹے موٹے تنکے ہوتے وہ اڑ جاتے تھے، باقی ہم گوندھ لیتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ وَقَالَتْ : مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكِيتُ . قَالَ : قُلْتُ لِمَ ؟ قَالَتْ : أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا ، وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ.
ترجمہ : حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین (میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا کہ میں پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتی مگر میرا رونے کو جی کرتا ہے تو میں رو پڑتی ہوں۔ مسروق کہتے