بَابُ : مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَّآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل و صورت نہیں بنا سکتا۔
زبدۃ:
1: شیطان ہر شخص کی شکل و صورت اختیار کرکے لوگوں کو دھوکہ دے سکتا ہےمگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ اس لیے اگر کسی شخص کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک یہی نظر آئے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی حلیہ مبارک ہے تو درست ہی ہے اور اگر کسی شخص کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا حلیہ مبارک نظر آئے جو کہ آپ کی شان کے لائق نہ ہو مثلا رنگ سفید نہ ہو یا لباسِ غیر شرعی میں ہوں وغیرہ تو بھی وہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں، یہ یقین رکھنا چاہیے۔
البتہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارک کے نا مناسب شکل و صورت میں دیکھنا یا تو بعض تاریخی حالات کی طرف اشارہ ہوتا ہے یا پھر خواب دیکھنے والے آدمی میں کوئی نقص ہو تا ہے جو کہ اصلاح طلب ہوتا ہے۔لہذا اسکو اپنے حالات پر غور کرکے اپنی اصلاح کر لینی چاہیے۔