بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ دِرْعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب:حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہمبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِنِالأَشَجُّ قَالَ : حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ : كَانَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ دِرْعَانِ، فَنَهَضَ إِلَى الصَّخْرَةِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ ، فَأَقْعَدَ طَلْحَةَ تَحْتَهُ ، وَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الصَّخْرَةِ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : أَوْجَبَ طَلْحَةُ.
ترجمہ: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ اُحد کے دن رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارکپر دو زرہیں تھی۔ آپ ایک چٹان پر چڑھنا چاہتے تھے مگر اسکی طاقت نہیں پارہے تھے۔ پس آپ نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کو اپنے نیچے بٹھایا اور ان کے ذریعہ اوپر چڑھے۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سناکہ طلحہ نے واجب کرلیا ہے (یعنی جنت کو یا میری شفاعت کو)
زبدۃ:
1: جنگ اُحد کے موقع پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اونچی چٹان پر چڑھنا چاہتے تھے تاکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کو دیکھ کر مطمئن رہیں کہ حضرت پاکصلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں یاآپ صلی اللہ علیہ و سلم کفار کو دیکھنے کے لیے اوپر چڑھناچاہتے تھےمگر اوپر چڑھنے کی ہمت نہ تھی۔ آپ زخمی تھے، سر مبارک میں زخم تھا، دندان مبارک بھی شہیدہوگئے تھے، خَود کی کڑیاں بھی سر میں یا رخسار میں چبھ گئی تھیں تو کمزوری بہت ہوگئی تھی۔ مزید آپ صلی اللہ علیہ و سلم نےاپنے اوپر دو زِرہیں بھی پہن رکھی تھیں توحضر ت طلحہ رضی اللہ عنہ نیچے بیٹھ گئے اور حضرت پاک صلی اللہ