استعمال کی گئی ہے۔پوری کتاب میں شاید ہی کوئی ایسا مقام آیاہو جہاں کوئی اصطلاحی لفظ استعمال کیا گیا ہو۔
2: ہر باب کے تحت کہیں ایک،کہیں دو یا زیادہ احادیث سند اور عربی الفاظ کے ساتھ نقل کردی ہیں اور باقی جس قدر احادیث لکھی ہیں بغیر عربی الفاظ کے محض ان کا ترجمہ ہی لکھا ہے۔
3: ایک دو باب چھوڑ دیے ہیں کیونکہ انکی احادیث باقی ابواب میں آگئی ہیں۔
4: تقریباً ہر باب میں کچھ احادیث اس وجہ سے چھوڑ دی گئی ہیں ان کا مضمون دوسری احادیث میں آگیا ہے۔
5: بعض ابواب میں بعض احادیث کو کسی فائدہ کی وجہ سے آگے اور پیچھے بھی کر دیا گیا ہے یعنی امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی ترتیب کو بدل دیا گیا ہے۔عام مصنفین کا طرز یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی باب کی متعلقہ باتیں شروع میں ذکر فرمادیتے ہیں اور بعد میں احادیث کو ذکر فرمادیتے ہیں مگر میں نے اس کے بر عکس ہر باب کے تحت پہلے احادیث ذکر کی ہیں پھر اس باب کا خلاصہ ”زبدہ “ کے نام سے ذکر کیا ہے۔
6: بسا اوقات بعض احادیث کے نیچے ان احادیث کے متعلقہ ضروری باتوں کو الگ الگ بھی ذکر کیا گیاہےاور”زبدہ “کے نام سے پورے باب کا خلاصہ الگ بھی ذکر کیا ہے۔
7: میں نے پوری کوشش کیہے کہ کتاب مختصر سے مختصر ہو تاکہ ہر آدمی بآسانی اس سے فائدہ اٹھا سکےاور اسی اختصار کے پیش نظر ہر حدیثیا باب کے نیچےمحض انہی باتوں کی وضاحت تحریر کی ہے جن کی وجہ سے حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کسی حدیث کو لائے ہیں اگرچہ احادیث سے بہت سے مسائل نکلتے ہوں یا انمیں کئی واقعات کی طرف اشارہ ہو۔