”خصائل نبوی شرح شمائل ترمذی“منگوائی اور بنامِ خدا اس سے شمائل ترمذی کی احادیث کو حفظ کرنا شروع کیا جو کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مکمل تقریباً چار سو احادیث سنداًومتناً صرف چالیس روز میں حفط کر لیں۔ابھی یہ سلسلہ حفظ جاری تھا کہ بہاولپور سے اڈیالہ جیل راولپنڈی چالان چلا گیا، لہذا شمائل کی کچھ احادیث بہاولپورمیں اور کچھ راولپنڈیمیں حفظ کیں۔یہ سلسلہ چلتا رہا کہ پھر قرآن کریم پر توجہ ہوگئی اور اوقات کو تقسیم کر کے کچھ وقت تلاوت، کچھ ذکر اللہ، کچھ ترجمہ و تفسیر اور باقی حصہ کتب کے مطالعہ میں مصروف ہو گیا اور روزانہ مغرب کی نماز کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ شروع ہو گیا۔پھر انہی احادیث کا درس بھی مغرب کی نماز کے بعد دیا۔اسی طرح جیل کے حالات بدلتے رہے جنکی تفصیل مفید ہے نہ ہی مناسب۔
ٹھیک ایک سال بعد جون 2001ء کو دوبارہ انہی احادیث کو تازہ کرنے کے لیے سوائے تلاوت، ذکراللہ کے باقی اوقات کو حدیث شریف کے لیے خاص کر دیا اور ساتھ ساتھ شمائل ترمذی کی شروحات کا مطالعہ بھی رہا تو دل میں ایک خیال بار بار اٹھتا رہا کہ اگر اسکی آسان اور مختصر شرح لکھ دی جائے تو شاید عام لوگوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو۔
لہٰذا اپنے مالک کریم سے استخارہ اور مخلص دوستوں سے مشورہ کرنے کے بعد 14 ربیع الثانی 1422ھبمطابق 7جولائی2001ء بروز ہفتہ کو روزہ کی حالت میں اس کتاب ”زبدۃ الشمائل“ کو شروع کیا جو کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور مخلص دوستوں کی دعاؤں سے 26 ربیع الثانی1422ھ بمطابق 19جولائی بروز جمعرات کو مکمل ہو گئی۔وللہ الحمد والشکر والمنۃ.
اس کتاب کا مطالعہ کرنے والے حضرات چندباتوں کا خیال فرمائیں:
1: یہ کتاب خالص عوام الناس کے لیے ہے، اس لیے اس میں عوامی زبان ہی