گڈمڈ] نہ کرناچاہیےبلکہ اسلاف کی تعبیر وں کو دیکھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعیناور تابعین رحمہم اللہ سے بکثرت خوابوں کی تعبیریں نقل کی گئی ہیں۔
فن تعبیر کے علماء نے لکھا ہے کہ تعبیر دینے والا شخص ضروری ہے کہ سمجھ دار، متقی،پرہیز گار،کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کا واقف ہو، عرب کے لغات اور زبان زدمثالوں کو جانتا ہو وغیرہ وغیرہ بہت سی شرائطاور آداب علمِ تعبیر کی کتابوں میں لکھی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْفٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ : هَذَا الْحَدِيثُ دِينٌ ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأَخُذُونَ دِينَكُمْ.
ترجمہ: ابن سیرین کہتے ہیں کہ علم حدیث(ایسے ہیاور دینی علوم سب) دین میں داخل ہیں۔ لہٰذا علم حاصل کرنے سے قبل یہ دیکھو کہ اس دین کو کس شخص سے حاصل کر رہے ہو؟
ف:ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہبھی اپنے وقت کے امام اور مشہوربڑے تابعی ہیں۔ بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے علوم حاصل کیے۔ فنِ تعبیر کے بھی امام ہیں، خواب کی تعبیر میں ان کے ارشاداتحجت ہیں۔ ان کے ارشاد کا مقصود یہ ہے کہ جس سے دین حاصل کرو اسکی دیانت، تقویٰ، مذہب، مسلک کی اچھی طرح تحقیق کرلو، ایسا نہ کرو کہ ہر شخص کے کہنے پر عمل کر لو خواہ وہ کیسا ہی بے دین ہو، اس لیے کہ اسکی بد دینی اثر کیے بغیر نہیں رہے گی۔
بعض روایات میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس مضمون کی تائید ہوئی ہے۔
یہ نصیحت عامہ ہے جیسا کہ پہلے نمبر پر گزر چکا ہے اور اس باب کے ساتھ بھی مناسبت ہو سکتی ہے کہ علم تعبیر بھی ایک اہم علم ہے، جب کہ خواب؛ نبوت کے اجزا