ہیں، اس لیے اس کو بھی انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہی مخصوص سمجھنا چاہیے۔ہمارے لیے اتنی بات کافی ہے کہ مبارک اور اچھا خواب ایک بہت بڑی بشارت ہے جو نبوت کے اجزء میں سے ایک جزء ہے۔
باقی چونکہ نبوت کےچھیالیس اجزاء نبی ہی کو صحیح طور پر معلوم ہیں، اس لیے اس ایک جزء کو بھی وہی صحیح طور پر معلوم فرماسکتے ہیں۔
2: اھل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک خواب وہ تصورات ہیں جنکو اللہ تعالیٰ بندہ کے دل میں ڈال دیتے ہیں، کبھی تو فرشتہ کے واسطہ سے اور کبھی شیطان کے واسطہ سے۔ علماء نے لکھا ہے کہ خواب کی تین قسمیں ہیں:
(۱): رحمانی خواب : یہ وہ تصورات ہیں جو اللہ تعالیٰ اس فرشتے کے واسطہ سے بندہ کے دل میں ڈال دیتے ہیں جو فرشتہ اس پر مقرر ہے۔
(۲): شیطانی خواب: یہ وہ تصورات ہیں کہ شیطان کے اثر اور تصرف سے بندہ دیکھتا ہے۔
(۳): نفسانی خواب: یہ وہ خیالات اور تصورات ہیں جو جاگتے میں انسان کے دل پر گزرتے ہیں یا جو جسمانی تقاضے ہوتے ہیں وہی سوتے میں بھی نظر آتے ہیں۔
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ خواب تین طرح کا ہوتا ہے؛ ایک رویا صالحہ یعنی مبارک خواب، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے، دوسرا ڈراؤنا خواب جو شیطان کی طرف سے رنج پہنچانا ہوتا ہے، تیسرا وہ خواب جو آدمی کے اپنے خیالات اور وسوسے ہوتے ہیں۔
زبدۃ:
خواب ہر کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: