اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آفتاب کو دیکھا جائے اور دیکھنے والوں نے مختلف رنگ کے چشمے لگا رکھے ہوں تو جیسا رنگ چشمہ کا ہوگا وہی رنگ دیکھنے والے کو آفتاب کا نظر آئے گا حالانکہ آفتاب کا رنگ تو ایک ہی ہے۔
2: اسی طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف لوگوں کا ایک ہی وقت میں دیکھنا اس طرح ممکن ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی جگہ پر تشریف فرما رہیں اور درمیان سے سارے حجاب ختم ہوجائیں جس طرح کہ سورج کو دنیا بھر کے لوگ دیکھتے ہیں۔
3: اسی طرح بعض لوگوں کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بعینہ ذات مبارک کی زیارت نصیب ہوتی ہے اور بعض لوگوں کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مثالی کی زیارت ہوتی ہےجیسے کہ آئینہ میں کسی کے جسم مبارک کی صورت دیکھی جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَّآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَخَيَّلُ بِي وَقَالَ : وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے میری ہی زیارت کی کیونکہ شیطان میری شکل و صورت میں ظاہر نہیں ہوسکتا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ مؤمن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزا ء میں سے ایک جزء ہوتا ہے۔
زبدۃ:
1: حضرت ملا علی قاری وغیرہ نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ چونکہ اسکو علمِ نبوت کا ایک جزءفرمایا ہے اور علوم نبوی انبیاء علیہم السلام ہی کے ساتھ مخصوص ہوتے