زبدۃ:
اس بات پر پوری امت کا اتفاق ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ میں وراثت نہ تھی اور اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ جس طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت نہ تھی اسی طرح دیگر انبیا ء علیہم السلام کی بھی وراثت نہ تھی۔ انبیاء علیہم السلام کی وراثت نہ ہونے کی علماء کرام نے چند وجوہات تحریر فرمائی ہیں :
(۱): انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں۔ لہذا انکی ملکیت باقی رہتی ہے، اسی طرح انکی بیویوں سے نکاح بھی جائز نہیں ہوتا۔
(۲): مزید یہ کہ نبی تو زندگی میں بھی کسی چیز کو اپنی ملکیت نہیں سمجھتا بلکہ متولیانہ طور پر استعمال فرماتا ہے۔
(۳): نبی اپنی امت کے لیے بمنزلہ باپ کے ہوتا ہے۔لہٰذا اسکی وارث بھی صرف اسکی حقیقی اولاد ہی نہیں بلکہ پوری امت ہوتی ہے۔
(۴): نبی کی وراثت اس لیے بھی نہیں ہوتی کہ لوگ کہیں یہ گمان نہ کرنے لگیں کہ نبی بھی العیاذ بااللہعام دنیا داری کی طرح اپنی اولاد اور آئندہ نسلوں کے لیے مال جمع کرکے رکھتے تھے بلکہ نبی کی تو شان یہ ہے: ”لَا یَدَّخِرُ لِغَدٍ“ کہ نبی تو دوسرے دن کے لیے بھی کچھ باقی نہیں رکھتا چہ جائیکہ اولاد کے لیے جمع کرے۔
(۵): اگر نبی کی اولاد میں وراثت چلنے کا قانون ہوتا تو ممکن تھا کہ کوئی بد بخت جائیداد کے حصول کی غرض سے نبی کو ہلاک کرنے کی کوشش کرتا جو کہ اسکی دنیا وآخرت دونوں کو برباد کردیتی۔