مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "آب حیات" کامطالعہ کریں۔
(3): عام مسلمانوں کی نماز جنازہ کا طریقہ تو معروف ہی ہے مگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کا طریقہ بالکل مختلف ہےجس کی تفصیل کتب حدیث میں موجود ہے۔ یہ طریقہ خود حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی ازواج مطہرات کے سامنے ایک روز بیان فرمایا تھا جیسا کہ مستد ر ک حاکم اور مسند بزار میں ہے کہ ایک موقع پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے گھر والوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! موت تو ہر ذی روح کے لیے بر حق ہے، جب آپ کی ذات مبارک پر یہ وقت آئے تو آپ کا جنازہ کون پڑھے گا؟ تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مجھے غسل دے کر تین سفید کپڑوں میں کفن پہنادو تو مجھے چارپائی پر رکھ دینا اور تھوڑی دیر کے لیے کمرے سے باہر نکل جانا، سب سے پہلے میرا جنازہ مقرب فرشتے اپنے لاؤلشکر کے ساتھ پڑھیں گے یعنی جبرائیل، پھر میکائیل، پھر اسرافیل، پھر ملک الموت اپنی اپنی جماعت کے ساتھ نماز جنازہ پڑھیں گے، پھر تم گرو ہ درگروہ کمرے میں داخل ہونا اور مجھ پر درود وسلام پڑھنا۔
(مستدرک الحاکم: ج3 ص608 رقم الحدیث4455)
چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہدایت کے مطابق ایسے ہی ہوا۔دس دس کے گروہ کمرے میں داخل ہوتے، آپ پر درود وسلام پڑھتے، پھر اسی طریقہ سے عورتوں نے، پھر بچوں نے پڑھا۔
حدیث:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم موت کی سختی محسوس فرمارہے تھےتو آپ کی لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے میرے ابا جی کی تکلیف! تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم