کرنے کی سعادت مل جائے اور اپنے والد کی عظمت و بزرگی کا زیادہ خیال ہو تو اس طرح انکو حضرت یوسف علیہ السلام والی عورتوں کے ساتھ تشبیہ دی۔
زبدۃ:
(1): حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے بہت بڑاسانحہتھا۔انہیں سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ وہ زبان سے کچھ بول ہی نہ سکتے تھے۔ ایسے موقع پر جس طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سنبھالا یہ ان کا کمال اور انکی ہی خصوصیت ہے، اور کیوں نہ ہوتی؟ آخر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح جانشین، ہمرازاور ساتھی تھے۔
(2): یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضور علیہ السلام کی موت کا انکار کیوں کیا؟اس کی بہترین توجیہ جو راقم کے ذہن میں آتی ہے جس میں حضرت عمر کی جلالت شان بھی ہے اور اہل السنت والجماعت کے عقیدہ کی وضاحت بھی وہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے آپ علیہ السلام کے جسد مبارک اور آنکھوں کو دیکھا تو فرمایا کہ وفات ہوگئی۔ حضرت عمر کی نگاہ حضور کے قلب اطہر پر تھی جس میں حیات کے اثرات تھے اس لیے فرمایا کہ آپ زندہ ہیں ۔ ورنہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس عمر کے بارے پیغمبر نے فرمایا :
ان اللہ جعل الحق علیٰ لسان عمر وقلبہ
) ترمذی ج2ص 209باب مناقب عمر(
کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کے دل و زبان پرحق جاری کردیا، عمر سوچتا بھی ٹھیک ہے عمر بولتا بھی ٹھیک ہے ،وہ عمر اس موقعے پر غلط بات کہے!۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس نظریہ پر مدلل بحث دیکھنے کے لیے قاسم العلوم والخیرات بانی دارالعلوم دیوبند