دیا۔ جب آپ تشریف لائے تو لوگ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان پر جمع تھے۔ آپ نے فرمایا: لوگو مجھے راستہ دو۔ چنانچہلوگوں نے آپ کو راستہ دے دیا۔ آپ آئے اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر گہری نظر ڈال کر آپ کی پیشانی مبارک کو بوسہ دیا، آپ کو چھوا اور یہ آیت پڑھی:
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ․[سورۃ الزمر: 30]
آپ بھی وفات پانے والے ہیں اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں۔
پھر لوگوں نے پوچھا کہ کیا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں۔ لوگ سمجھ گئے اور انکو یقین ہوگیا ۔پھر لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی! کیا ہم حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ بھی پڑھیں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں۔ لوگوں نے پوچھا: جنازہ کس طرح پڑھیں؟آپ نے جواب دیا: ایک جماعت حجرہ کے اندر جائے، وہ تکبیر کہے اور دعا کرے اور حضرت پاک صلی للہ علیہ وسلم پر درود پڑھ کر باہر آجائے، پھر دوسری جماعت حجرہ مبارک میں داخل ہوتکبیر کہے، درود پڑھے اور دعا کرکے باہر آجائے، اسی طرح سب لوگ نماز جنازہ پڑھیں۔ پھر لوگوں نے پوچھا : اے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی! کیا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن بھی کیا جائے گا؟ آپ نے جواب دیا کہ ہاں۔ لوگوں نے پوچھا: کس جگہ دفن کیا جائے گا؟حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ کو اسی جگہ دفن کیا جائے گا جس جگہ آپ فوت ہوئے، اس لیے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک اللہ تعالیٰنے اسی جگہ پر قبض فرمائی ہے جو جگہ اللہ کو پسند ہے۔ صحابہ کو ہرہر بات پر یقین ہوگیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تمام امور میں ٹھیک راہنمائی فرمائی ہے۔