کو ناپسند فرماتے تو ہم آپ کے چہرہ مبارک سے پہچان لیتے تھے(یعنی آپ انتہائی شرم و حیاء کی وجہ سے ناپسندیدگی کا اظہار بھی نہ فرماتے تھے)
حدیث: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم گا ہ کو نہیں دیکھا۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میں انتہا درجہ کی حیاء تھی۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں اور عورتوں میں کنواری لڑکی اور کنواری لڑکیوں میں سے بھی پردہ کی پابند لڑکی کس قدر باحیاء ہوتی ہے، حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔
2: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہاحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سب بیویوں میں سے زیادہ محبوب بیوی تھیں مگر اسکے باوجود انکی حالت یہ ہے کہ زندگی بھر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کو دیکھنے کی ہمت نہ ہوئی تو دوسری بیویوں کے بارے میں اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ دراصل حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء کاعکس تھا۔ خود دوسری روایت میں ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نہ میں نے آپ کا ستر دیکھا اور نہ ہیآپ نے میرا ستر دیکھا۔
3: خاونداوربیوی ایک دوسرےکےستر کودیکھ سکتےہیں، اسمیں کوئی گناہ یا ناجائز بات نہیںہے اورنہ ہی خلا فِ شریعت یا خلافِ عقل ہے۔
4: حیاء کی کئی قسمیں ہیں مثلا ”حیاءِ کرم“یعنی شرافت اور کرم کی وجہ سے حیاء کرناجسے ہم مروتبھی کہہ سکتے ہیں، ”حیاءِ محبت“جو عاشق اپنے محبوب سے کرتا ہے اور اسی حیا کی وجہ سے دل کی بات بھی نہیں کہہ سکتا، ” حیاءِعبودیت“بندہ اپنے پروردگار کی بندگی اور عبادت کرے مگر بندگی اور عبادت میں اپنے آپ کو کوتاہ سمجھ کر مالک سے