حق میں دعا فرمادیتے کہ حق تعالیٰ شانہ اسکو کسی اور طریقے سے عطا فرمادیں اور کبھی فرماتے کہ میری طرف سے کسی سے قرض لے لو، میں بعد میں ادا کردوں گا۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے روز کے لیے کسی بھی چیز کو ذخیرہ بنا کر نہ رکھتے تھے۔
زبدۃ:
یہ اعلیٰ درجہ کا توکل تھا کہ جس مالک نے آج دیا ہے وہ کل بھی دے گا مگر یہ اپنی ذات کے لیے تھا وگرنہ اپنی بیویوں کوان کا نفقہ ان کے حوالے کردیتے تھے۔ انکی مرضی رکھیں، انکی مرضی تقسیم کردیں مگر وہ بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں تھیں، کہاں رکھتی تھیں!
حدیث:
حضرت ام المؤمنین (میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور اس پر بدلہ بھی دیا کرتے تھے۔
زبدۃ:
یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ درجہ کا کمال تھاکہ آپ ہدیہ بھی قبول فرمالیتے کہ ہدیہ دینے والے کی دلداری ہوجائے اور اسکی دل شکنی نہ ہو، پھر اسکو بدلہ بھی دیتے تاکہ ظاہری طور پر بھی اس کا نقصان نہ ہو،گو کہ باطنی اور روحانی طور پر تو نقصان کا تصور بھی نہیں ہےبلکہ بعض روایات میں ہے:
یُثِیْبُ خَیْرًا مِنْھَا․
کہ آپ ہدیہ سے بھی بہتر اور بڑھ کر بدلہ دیتے تھے۔
زبدۃ:
اس کتاب کے شروع میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری مبارک