زبدۃ:
اس شخص کا نام عیینہ تھا۔ یہ اپنے قبیلہ کا سردار تھا۔ یہ احمق اور کھلا فاسق تھا، دل سے ابھی تک مسلمان بھی نہیں ہوا تھا۔
کسی شخص کی برائی اس وجہ سے ظاہر کرنا کہ لوگ اسکی برائی کا شکار نہ ہوجائیں، کسی نقصان میں مبتلا نہ ہوجائیں، اسی طرحجو شخص کھلم کھلا فاسق ہو اسکی برائی بیان کرنا یہ غیبت میں داخل نہیں ہے۔ یہ چونکہ منافق بھی تھا اس لیے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین(میری امی ) عائشہ رضی اللہ عنہاکو اس کے بارے میں اطلاع فرمادی کہ کہیں ان کے سامنے کوئی ایسی راز کی بات اسکو مخلص مسلمان سمجھ کر نہ کر دیں جوکہ مسلمانوں اور اسلام کے لیے نقصان کا باعث ہو۔ آپ نے اس سے جو نرم لہجہ میں گفتگو فرمائیتویہ آپ کے اخلاق کا حصہ ہے۔
حدیث: حضرت حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد محترم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ہم مجلس ساتھیوں کے ساتھ کیسا طرز عمل تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ہمیشہ خندہ پیشانی، نرم اخلاق اور نرم پہلو والے تھے۔ آپ نہ تو سخت گو تھے، نہ ہی سخت دل تھے، آپ نہ تو چلاکر بولتے کہ شور ہو، نہ ہی فحش بات کرتے، نہ ہی کسی کی عیب جوئی فرماتے اور نہہی بخل فرماتے تھے۔ اپنی نا پسند بات سے اعراض فرماتے تھے (یعنی ادھر توجہ ہی نہ فرماتے) دوسروں کی اگر کو ئی چیز آپکو نا پسند ہوتی تو نہ اسکو مایوس فرماتے اور نہ ہی ان سے وعدہ فرماتے تھے۔آپ نے اپنے آپ کو تین چیزوں سے روک رکھا تھا؛جھگڑا، تکبر اور لایعنی و فضول باتوں سے اور لوگوں سے خود کو بھی تین ہی چیزوں کو روک رکھا تھا؛نہ کسی کی مذمت فرماتے، نہ کسی پر عیب لگاتے اور نہ ہی کسی کے عیب کو تلاش فرماتے تھے۔ آپ صرف وہی کلام فرماتے تھے جو کہ اجر و ثواب کا سبب ہو۔ جب آپ گفتگو فرماتے