بیویکو۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو (اپنی ذات کے لیے ) کسی سے ظلم کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ جب اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں میں سےکسی کی ہتک ہوجاتی تو آپ سب سے زیادہ غصے والے ہوتے تھے۔ اگر آپکوکبھی دو چیزوں میں اختیار دیا جاتاتو آپ آسان ہی کو اختیار فرماتے جب تک کہ اس میں کوئی گناہ کا کوئی عنصر نہ پایا جائے۔
زبدۃ: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم دین اور عبادت کے معاملہ میں بڑی مشقت برداشت فرماتے تھے۔ آسانی کا راستہ اختیار فرمانا امت پر شفقت اور مہربانی کی وجہ سے تھا۔ خود حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
اِنَّمَا بُعِثْتُ مُیَسِّرًا.
اللہ تعالیٰ نے مجھے آسانی پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی۔اس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس موجود تھی۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص اپنے قبیلے کا برا آدمی ہے۔ پھر اسکو خدمتمیں حاضری کی اجازت دے دی ۔ اس کے اندر آنے پر آپ صلی اللہ علیہ و سلمنے اس کے ساتھ بڑی نرم گفتگو فرمائی۔ جب وہ شخص چلا گیاتو میں نے عرض کیا: حضرت! پہلے تو آپ نے اس شخص کے بارے میں وہ کچھ فرمایا تھا مگر جب یہ اندر آیا تو آپ نے اسکے ساتھ نرمی سے گفتگو فرمائی۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! لوگوں میں سے بدترینشخص وہ ہے جس کو لوگوں نے اسکی بد کلامی سے بچنے کی وجہ سے چھوڑ دیا ہو۔