بات سن لی۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کی بیمار پرسی فرماتے، جنازے میں تشریف لے جاتے، گدھے پر بھی سوار ہوجاتے اور غلاموں کی دعوت کو بھی قبول فرمالیتے تھے۔ بنو قریظہ کی لڑائی کے دن آپ گدھے پر سوار تھےجس کی لگام کھجور کے پتوں سے بنائی گئی تھی اور اس کا پالان بھی کھجور کے پتوں ہی کا تھا۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو جَو کی روٹی اور پرانی چربی کی دعوت دی جاتی تو آپ اسکو بھی قبول فرمالیتے تھے۔آپ کی ایک زِرہ بطور رہن ایک یہودی کے پاس رکھی تھی مگر آپ کے پاس اخیرعمر تک اس زرہ کو چھڑانے کے لیے کوئی چیز نہ تھی۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر بکری کا ایک پایا بھی میری طرف ہدیہ کیا جائے تو میں اس کو بھی قبول کروں گا اور اگر اسکے کھانے کے لیے مجھے دعوت دی جائےتو بھی قبول کروں گا۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی حالت میں حج مبارک فرمایاکہ آپ ایک پرانےپالان پر سوار تھےجس پر ایک کپڑا پڑا ہوا تھاجو(ہمارےخیال میں ) چار درہم کا بھی نہیں ہوگا۔ اس وقت حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگ رہے تھے کہ اے اللہ! اس حج کو ایسا حج بنادے جسمیں نہ ریا ہو اور نہ ہی شہرت ہو۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں میں سے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں میں خود ہی جوں