حضرت مولانا محمد عزیز الرحمٰن ہزاروی زید مجدہ
جامعہ دار العلوم زکریا ترنول۔ اسلام آباد
الحمد للہ رب العلمین والصلوٰۃ و السلام علی سید المرسلین و علی آلہ و اصحابہ اجمعین، اما بعد!
ہر عاشق صادق کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ قدرت کی عطا کردہ بہترین صلاحیتیں اپنے آقا و مولا سرورِ کائنات، فخرِ موجودات، خاتم النبیین، سیدنا و مولانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ذاتِ اقدس پر نچھاور کر دے اور آپصلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ عالی کا ذکر کر کے آیت مبارکہ ”وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ“ کے خدمت گزاروں میں شامل ہو جائے۔ تاہم آپصلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی ادنیٰ غلام یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس نے اپنے آقا و مولا کی عظمت و شان کا لاکھواں حصہ بھی ادا کر دیا ہے۔
22 رمضان المبارک 1437ھ بعد نماز مغرب محترم حضرت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ جامعہ دار العلوم زکریا تشریف لائے اور اپنی کتاب ”زبدۃ الشمائل“ شرح شمائل ترمذی پر چند کلمات تحریر کرنے کے لیے فرمایا۔ حضرت مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں، مختلف موضوعات پر آپ کی قیمتی تصنیفات کا سلسلہ ملتا رہا ہے، مگر سیرت کے عنوان پر یہ آپ کی پہلی خدمت ہے۔ یہ کتاب تو آقائے کریمصلی اللہ علیہ و سلم کے عشق و محبت کو بڑھانے کے لیے ہے۔ شمائل ترمذی پر ہمارے مرشدِ پاک حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ کی ”خصائل نبوی“ شہرہ آفاق تصنیف ہے۔ آپ اس کتاب کو اہتمام سے پڑھنے کی تاکید فرمایا کرتے تھے، خود احقر کو بھی مدینہ منورہ کے قیام میں اس کی خصوصی تاکید فرمائی۔ اس عنوان پر اب جتنی بھی کاوشیں ہو رہی ہیں وہ سب حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک کتاب ہی سےا ستفادہ ہے۔ آج کل کے علماء کرام کا اس طرف متوجہ ہونا بے