علیہ وسلم حجرہ مبارک کے اندر تلاوت فرماتےاور صحن میں بیٹھا ہوا آدمی تلاوت کو سن لیتا تھا۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت بالکل واضح ہوتی تھی جس کا ایک ایک حرف، ایک ایک لفظ اور ایک ایک جملہ صاف طور پر سمجھ آتاتھااور آپ ٹھہر ٹھہر کر تلاوت فرمایاکرتے تھے۔
2: نماز تہجد میں قرآن کو آہستہ اور جہر کے ساتھ دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔ اگر دوسروں کو ترغیب دینا مقصود ہو یااونچاپڑھنے سے طبیعت میں نشاط پیداہوتا ہو تو اونچی آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہےاور اگر کسی کو تکلیف یا ریاکاری کا خدشہ ہو تو آہستہ آواز سے پڑھنا مستحب بلکہ ضروری ہے۔
3: ترجیع کے ساتھ قرآن مجید ہر گز نہ پڑھنا چاہیے۔ ترجیع کا معنی ہےکہ آواز کوبار بار لوٹاکرگانے کی طرز پر پڑھنا بالخصوص اس طرح پڑھناکہ مد، شد وغیرہکا خیال نہ رہے، یہ تو جائز ہی نہیں۔