انکی باری ہے۔
گیارہویں عورتنے کہاکہ میرا خاوند ابوزرع ہےاور ابوزرع کی کیا تعریف کروں کہ وہ کیساآدمی تھا؟!اس نےمیرے کانوں کوزیوروں سے بھردیااور کھلاکھلاکرمیرے بازؤوں کوچربی سےپر کردیا۔ مجھے اتناخوش رکھتا تھا کہ میں اپنے آپ کوبھی بہت اچھی لگنے لگی تھی۔ وہ مجھے ایسے گھر سے لایاجنکے پاس چند بکریاں تھیں اور بہت مشقت میں تھےاور مجھے ایسے لوگوں میں لےآیاجن کے پاسگھوڑے، اونٹ اور کھیتی کے لیے بیل اور کسان بھی تھے۔ خوش اخلاق ایساکہ میری کسی بات پربرا نہ مناتا۔ میں دن چڑھے صبح تک سوتی رہتی ، کوئی نہ جگاتااور کھانے پینےمیں ایسی فراخی کہ خوب سیر ہوکرچھوڑدیتی۔
ابوزرع کی ماں کی کیابات ہے!اسکے بڑے بڑے برتن تھے،گھر بڑاوسیع اور کشادہ تھا۔ابوزرع کے بیٹے کے کیا کہنے؟ وہ ایساچھریرےاور پھرتیلے بدن والا تھا کہ پسلی ایسی جیسے سونتی ہوئی تلوار اور ایسا کم خوراک کہ بکری کاایک پایہ ہی اسکوکافی ہوجاتا۔ ابوزرع کی بیٹی کی بھی کیابات ہے! ماں باپ کی فرمانبرداربھاری جسم والی(عربوں کےہاں عورت کاموٹاہوناحسن کی علامت ہے)ایسی موٹی تازی کہ سوکن اس سےجلتی تھی۔ابوزرع کی باندی بھی بڑی باکمال تھی، گھر کی بات کبھی باہر جاکر نہ پھیلاتی، کھانے کی معمولی سی چیز بھی بغیر اجازت خرچ نہ کرتی تھی، گھر کوبھی بڑاصاف شفاف رکھتی تھی۔
ہماراوقت بہت اچھاگزر رہاتھاکہ ایک دن ابوزرع صبح ایسے وقت گھر سے نکلاجب دودھ کے برتن بلوئے جارہے تھے۔راستہ میں ایک عورت ملی جسکے نیچے اسکے دوچیتے کی طرح کے بچےاناروں (یعنی پستانوں )سے کھیل رہے تھے۔پس ابوزرعہ نے مجھے طلاق دے کر اسکے ساتھ نکاح کرلیااور میں نے بھی اس کےبعدایک ایسے شخص