ہےاور بداخلاق بھی کہ کوئی چیز مانگ بیٹھوںتوطلاق دےدےگا، اگر نہ مانگوں اورچپ رہوں تو میراخیال نہیں کرتا۔ اب میں درمیان میں لٹکی ہوں، نہ توشادی شدہ عورتوں میں شمار ہوں، نہ ہی کنواریوں میں کہ کسی اور خاوندکا بندوبست کرسکوں۔
چوتھی عورت نے کہا: میرا خاوند تہامہ کی رات کی طرح معتدل ہے،نہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈا، نہ ہی کوئی خوف والی بات ہےاور نہ ہی تنگ دل ہے۔
زبدۃ:
یعنی نہ ہی معمولی معمولی بات پر طیش میں آتاہےاور نہ یہ کہ بڑے سےبڑے حادثہ پر بھی بےحس ہو، نہ اس کے پاس رہنے سے خوف ہوتاہےکہ ناراض ہوگیاتوکیابنے گا؟ اور نہ ہی ساتھ رہنےسے دلتنگ ہوکر اکتاجاتاہے۔ مکہ مکرمہ کے گردونواح کو”تہامہ“ کہتے ہیں۔ اسکا موسم رات کو ہمیشہ معتدل ہی رہتاہے،خواہ دن کوگرمی ہی کیوں نہ ہو،اس عورت کانام مہد بنت ابی ہرومہ بتلایاجاتاہے۔
پانچویں عورت نے کہاکہ میراخاوندجب گھر میں داخل ہوتاہےتوچیتابن جاتاہےاور باہر نکلتاہےتوشیر بن جاتاہے،جوکچھ گھر میں ہوتاہےاسکی تحقیقات نہیں کرتا۔
زبدۃ:
اس عورت نے اپنے خاوند کی قدرے تعریف اور قدرے مذمت بیانکی ہےکہ گھر میں آتاہے توچیتابن جاتاہےاور چیتے کی تین خصلتیں مشہور ہیں:
(1) کثرت سے جماع کرنا، (2) کثرت سے سونااور(3)غافل رہنا
مطلب یہ کہ جب گھر آتاہےتوصحبت بہت کرتا ہے، خوب سوتاہےاور گھریلومعاملات میں لاپرواہی کرتاہےاور گھر سے باہر شیر ہوتا یعنی شیر کی طرح اسکا خوب رعب ہے۔اسکے سامنے کوئی دم نہیں مار سکتااور گھریلو معاملات کی تحقیق نہیں کرتا کہ کیاپکایا؟ کیاکھایا؟ اور کیالیا؟اور کیادیا؟ یہ سب ہماری صوابدید پرہوتاہے۔