ایساشخص خبریں دے گاجسکوتونےزادِ راہ نہیں دیا۔
بعض علماء کہتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مثال بیان فرمائی ہےکہ بلا کسی اجرت کےگھربیٹھےبیٹھےآپ لوگوں کوجنتاور جہنم کی خبریں، گزشتہ انبیاءعلیہم السلام اور قوموں کےحالات اور تمام احکام سنارہاہوں مگر اے کافرو!تم کس قدرظالم ہوکہ قدر نہیں کرتے۔
حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ سب سے سچا کلمہ جو کسی شاعر نےکہاہےوہ لبیدکایہ کلمہ ہے:
اَلَاکُلُّ شَئٍی مَاخَلَااللہُ بَاطِلٗ
آگاہ ہوجاؤ! کہ اللہ کے سوادنیاکی ہر چیز فانی ہے۔
(پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: )قریب تھا کہامیہ بن ابیالصلتمسلمان ہوجاتا۔
زبدہ:
لبیدبن ربیعہ عرب کے بہت بڑے شاعر تھے۔نوے سال زمانہ جاہلیت کے گزارے۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان کی توفیق دی۔ پچاس سال زندہ رہ کر اسلام کی خدمت کی۔ ایک سو چالیس کی عمر میں وفات پائی۔ اسلام لانے کے بعدشعر کہناچھوڑ دیے تھےاور فرماتے تھے کہ میری شاعری کے بجائے سورہ بقرہ ہی کافی ہے۔
ان کامکمل شعر یوں ہے:
أَلَا كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلَا اللّهُ بَاطِلُوَكُلُّ نَعِيْمٍ لَّا مَحالَةَ زَائِلُ
(جمع الوسائل: ج2 ص430)
[خبردار! دنیاکی ہرچیزسوائے اللہ کے فانی ہےاور دنیاکی ہرنعمت ختم ہونے والی ہے]
دنیاکی نعمتیں دھوکے اور حسرت کے سوا کچھ نہیں ہیں اور انسان عنقریب