کنواریاں بن جائیں گی]
زبدۃ:
خوش طبعی اور مزاح کرنا جائز بلکہ سنت ہےمگر اس کے لیے کچھ شرائط ہیں:
[۱]: پہلی شرط یہ ہے مزاح کثرت کےساتھ نہ ہو ورنہ اس سے وقار ختم ہوجاتاہےاور دل میں سختی پیداہوجاتی ہے۔ کثرتِ مزاح اللہ تعالیٰ کےذکرسےروک دیتاہے اور فرائض میں کوتاہی کاسبببنتاہے۔
[۲]: دوسری شرط یہ ہےکہ یہ ایذائے مسلم کاسبب نہ ہو۔
[۳]: تیسری شرط یہ ہے کہ اس میں صاف اور صریح جھوٹ نہ ہوجیساکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہےکہ صحابہ رضی اللہ عنہم نےعرض کیا: حضرت! آپ ہم سےمزاح بھی فرماتے ہیں! توحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ہاں مگرمیں کبھی غلط بات نہیں کرتا۔
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاذاتی وقاراتنابڑھاہواتھا کہ ایکمہینہ کی مسافت سے آدمی پر آپ کارعب چھاجاتا تھا۔تواگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلممزاح اور تبسم کا اہتمام نہ فرماتے توآپ کےصحابہ رضی اللہ عنہم آپ سے استفاد ہ نہ کرسکتے۔ اس لیے مزاح حضر ت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خاص ضرورت تھی۔