اس حدیث مباک میں اگرچہ ظاہری طور پرتومزاح ہے مگر اس میں بھی بڑی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ دیکھیں! یہ شخص غلام نہ تھامگر چونکہ تجارت کی مشغولی میں اس قدر منہمک تھا، توجہ الی اللہ نہ تھی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھایاکہ اللہ تعالیٰ سے توجہ ہٹا کرخواہشات کے غلام نہ بنو۔مگر بعد میں جب اسی شخص کا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تلبس یعنی اتصال نصیب ہوگیاتوحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تواللہ تعالیٰ کے ہاں بہت قیمتی ہے۔
ظاہر ہے جسکو ایمان کی حالت میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک دیکھنے کی سعادت نصیب ہوگئی تو دنیابھر کےولی اس کی جوتی کامقابلہ نہیں کرسکتے اور جسکوحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر محبت اور اتنااتصال نصیب حاصل ہواس کی خوش قسمتی اور سعادت مندی پردوجہان قربان ہوں۔
حدیث: حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کیخدمت اقدس میں ایک بوڑھی عورت حاضر ہوئی اور عرض کیا: حضرت! دعافرمادیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل فرماویں۔ تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يَا أُمَّ فُلَانٍ ، إِنَّ الْجَنَّةَ لاَ تَدْخُلُهَا عَجُوْزٌ․
بوڑھی عورت جنت میں داخل نہ ہوگی۔
وہ عورت روتی ہوئی واپس لوٹنے لگی توحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اس کوکہہ دوکہ جنت میں بڑھاپے کی حالت میں نہ جائے گی بلکہ اللہ تعالیٰ جنتی عورتوں کو نوعمر کنواریاں بنادیں گےاور اللہ تعالیٰ نے آیت پاک﴿إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا عُرُبًا أَتْرَابًا﴾میں اسی مضمون کوبیان فرمایاہے [آیت کا مفہوم یہ ہے: ہم نےان عورتوں کوایسابنایاہےکہ وہ کنواریاں ہی رہیں گی یعنی صحبت کے بعد