فرمائی ہے،” زبدۃ“ کے معنی ہیں کسی چیز کا عمدہ اور افضل حصہ،دودھ کاعمدہ حصہ مکھن ہے،اس لیے مکھن کو بھی ”زبدہ“ کہتے ہیں، اس کی جمع ”زبد“ آتی ہے۔
شارح کے پیش نظر عوام ہیں اس لیے انہوں نے مکررات کو حذف کرکے خالص مکھن قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے۔ ہر باب کے تحت ”زبدہ“ کے عنوان سے نمبروار تشریحات کی ہیں،جس میں باب کی روایات کاخلاصہ آگیا ہے۔ موصوف کی زبان نہایت آسان اور صاف ہے، انداز بیان بھی پسندیدہ اور پرکشش ہے اور عوام وخواص میں مقبول بھی، آپ کی تصانیف اور تقاریر سے ایک عالم مستفیض ہو رہا ہے۔ ”زبدۃ الشمائل“ میں قارئین کے لیے دلچسپی کا سامان مہیا ہے، ان شاءاللہ دوسری تصانیف کی طرح یہ تصنیف بھی قبولیت کا شرف حاصل کرے گی۔
وما ذلک علی اللہ بعزیز
/
خادم دارالعلو م دیوبند
11ذو القعدہ 1437ھ