ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
خطباتِ حجة الوداع وہ قیمتی اَسباق جنہیں مسلسل یاد رکھنے کی ضرورت ہے ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) جیسے جیسے سفر حج کی سہولیات بڑھ رہی ہیں اور معاشی اِستحکام میں ترقی ہورہی ہے، اُسی اِعتبار سے ہر ملک سے عازمین حج اور زائرین حرم کی تعداد بھی روز اَفزوں ہے، بظاہر یہ بہت خوشی کی بات ہے اور حرمین مقدسین کی برکات سے فیض یاب ہونے کی دلیل ہے لیکن دُوسری طرف اِس مبارک سفر سے بہرہ ور ہونے والوں کی بڑی اکثریت کا جو حال دیکھنے میں آرہا ہے وہ ہر فکر مند شخص کے لیے دلی اَذیت اور تشویش کا باعث ہے۔ حج کے سفر کی اصل رُوح یعنی اِظہارِ عشق وفنائیت ناپید ہوتی جارہی ہے اور اِس کی جگہ نام ونمود، فخر ومباہات، سیر سپاٹا اور تفریح کے جذبات نے لے لی ہے جس کے مظاہر گھر سے لے کر ایئر پورٹ تک اور ایئر پورٹ سے لے کر حرمین شریفین کے اِرد گرد بازاروں اور تفریح گاہوں تک جابجا نظر آتے ہیں اور جناب ِرسول اللہ ۖ کی یہ پیشین گوئی حرف بحرف صادق آرہی ہے کہ آپ نے اِرشاد فرمایا : یَْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَان یَحُجُّ اَغْنِیَائُ أُمَّتِیْ لِلنُّزْہَةِ وَاَوْسَطُہُمْ لِلتِّجَارَةِ وَقُرَّائُ ہُمْ لِلرِّیَائِ وَالسُّمْعَةِ وَفُقَرَائُہُمْ لِلْمَسْئَلَةِ۔ ١ ''لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ میری اُمت کے مالدار لوگ تفریح اور پکنک کے لیے حج کو جائیںگے اور متوسط طبقہ کے لوگ تجارت کی غرض سے اور قراء (اور علمائ) شہرت اور ریا کاری کے لیے اور فقیر لوگ بھیک مانگنے کے لیے حج کا سفر کریںگے۔'' ١ رواہ الخطیب والدیلمی عن انس ، کشف الخفاء ٢/٣٦٦