ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
''آپ کا مال، بچے، دوست واَحباب کہاں گئے اور آپ کی جوانی کو کیا ہوا ؟ اللہ تعالیٰ آپ کو کب تک عذاب میں مبتلا رکھیں گے ؟ ' ' حضرت اَیوب علیہ السلام نے جوابًا کہا کہ شیطان نے تمہارے دِل کو ورغلایا ہے مجھے لگتا ہے کہ تم مال ودولت اور اَولاد کے فوت ہونے پر نہیں رو رہی بلکہ تم پر اللہ کی آزمائش ہے، بیوی نے پوچھا : کیا آپ نے اللہ سے مصیبت و غم دُور کرنے کی دُعا نہیں کی ؟ حضرت اَیوب علیہ السلام نے اُس سے پوچھا کہ ہمارا کتنا عرصہ فراخی سے گزرا ہے ؟ بیوی نے جواب دیا کہ اَسی سال آرام و سکون سے گزرے ہیں پھر اُنہوں نے پوچھا کہ تنگی و مصیبت میں کتنے سال گزارے ہیں ؟ بیوی نے جواب دیا سات سال، پھر آپ نے فرمایا کہ جوعرصہ آسانی و سہولت کا گزرا ہے اُس کو دیکھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے کہ میں اللہ سے مصیبت ختم کرنے کا سوال کروں اَلبتہ تمہارا اِیمان کمزور ہورہا ہے اور تمہارا دِل اللہ کے فیصلوں پر تنگ ہو رہا ہے لہٰذا مجھے قسم ہے اُس ذات کی جو معبودِ واحد ہے اگر میں صحت مند ہو گیا تو تجھے کوڑے مارُوں گا اور آج کے بعد تیرے ہاتھ سے کھانا پینا میرے لیے حرام ہے، تم اپنے آپ کو میری نظروں سے ہٹا لو حتی کہ خدا کوئی فیصلہ فرمادے۔ جب حضرت اَیوب علیہ السلام اکیلے رہ گئے اور تکالیف شدت اِختیار کر گئیں اور مرض بڑھ گیا تو اللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور عرض کی ( اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ)اللہ نے اُن کی دُعا کو قبول فرمایا اور حکم دیا کہ اپنے پاؤں سے زمین کو رگڑیں تو زمین سے پانی کا چشمہ نکلے گا اُس سے پانی پئیں اور غسل کریں آپ کی بیماری اور کمزوری ختم ہوجائے گی چنانچہ آپ پانی پیتے ہی صحت مند اور طاقتور ہوگئے چونکہ اُن کی بیوی اِنتہائی نرم دِل اور اچھی طبیعت کی مالکہ تھیں اور بیماری کے اَوّل دِن سے اُن کے ساتھ تھیں، اُن سے رہا نہ گیا اور اُن کے پاس آئیں لیکن کیا دیکھتی ہیں کہ حضرت اَیوب علیہ السلام ایک جوان، صحت مند و تندرست آدمی بن چکے ہیں اُس نے خوش ہو کر آپ کو گلے سے لگا لیا اور اللہ کا شکر اَدا کیا اور اپنے شوہر کی صحت پر سجدہ شکر اَداکیا کہ اُس کا شوہر ایک لمحہ بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوا اور اللہ کی مبتلا کر دہ آزمائش میں صابر رہا۔ ض ض ض