ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
بِالتَّقْوٰی اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ۔ (الترغیب والترہیب حدیث: ٤٣٧١ ، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٨) ''اے لوگو ! تمہارا پروردگار ایک ہے اور تم سب کے والد بھی ایک ہیں (یعنی حضرت آدم علیہ السلام) خبردار رہو ! کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر تقویٰ کے علاوہ کسی اِعتبار سے فضیلت حاصل نہیں ہے، بے شک تم میں سب سے باعزت شخص اللہ تعالیٰ کی نظر میں وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔'' خطبہ کے یہ بلیغ الفاظ اِنسانی مساوات کے سلسلہ میں اِسلامی نظریہ کی وضاحت کے لیے کافی ہیں،اِسلام میں شرافت کا اصل معیار رنگت، نسل، علاقائیت یا خاندان نہیں ہے بلکہ معیار شرافت اِیمان، عملِ صالح، تقویٰ اور اَخلاقِ فاضلہ ہیں اور طبقاتی کشمکش جو دُنیا میں رائج ہے وہ اِسلام کے تصورِ مساوات سے بالکل جداگانہ ہے۔ نبی اکرم ۖ نے نسب وحسب کی بنیاد پر تفاخر سے بھی منع فرمایا ہے اور نسب کو بنیاد بناکر کسی فرد یا قوم کو مطعون کرنے کو بھی نہایت ناپسندیدہ اور جاہلیت والا عمل قرار دیا ہے اِس لیے ہر مسلمان کو ہر ایسی جہالت والے نظریات سے اپنے کو بچانا ضروری ہے۔ (١٠) متفرق ہدایات : نبی اکرم ۖ نے منیٰ میں جو خطبات دیے اُن میں حضرت اَبواُمامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالہ سے یہ کلمات بھی منقول ہیں جن کا ہرہر لفظ آب ِزر سے لکھے جانے کے قابل ہے : اِنَّ اللّٰہَ قَدْ اَعْطٰی کُلَّ ذِیْ حَقٍّ حَقَّہ فَلاَ وَصِیَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ، وَمَنِ ادَّعٰی اِلٰی غَیْرِ اَبِیْہِ اَوِ انْتَمٰی ِلیٰ غَیْرِ مَوَالِیْہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَةُ اللّٰہِ التَّابِعَةُ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَةِ لاَ تُنْفِقِ امْرََة مِنْ بَیْتِہَا اِلاَّ بِاِذْنِ زَوْجِہَا، فَقِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَلاَ الطَّعَامُ قَالَ: ذَاکَ اَفْضَلُ اَمْوَالِنَا، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْعَارِیَةُ مُؤَدَّاة وَالْمِنْحَةُ مَرْدُوْدَة وَالدَّیْنُ مَقْضِیّ