ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
میں شرکت کی سعادت حاصل کی تومیں نے دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں دیکھا کہ نبی اکرم ۖ تشریف لارہے ہیں اور حضرت اُسامہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ ہیں، اُن میں سے ایک نے آپ کی اُونٹنی کی لگام پکڑرکھی ہے اور دُوسرے نے گرمی سے بچانے کے لیے اپنے کپڑے سے آپ پر سایہ کررکھا ہے، تاآنکہ آپ نے جمرۂ عقبہ کی رمی فرمائی، اُم حصین فرماتی ہیں کہ اُس دن آپ نے بہت سی باتیں بیان فرمائیں اور میں نے آپ کو یہ اِرشاد فرماتے ہوئے سنا : اِنْ اُمِّرَ بِکُمْ عَبْد مُجَدَّع حَسِبْتُہَا قَالَتْ: اَسْوَدُ، یَقُوْدُکُمْ بِکِتَابِ اللّٰہِ فَاسْمَعُوْا لَہ وَاَطِیْعُوْا۔ ( مسلم شریف ١/٤١٩ ، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٥ ) ''اگر تم پر کسی نکٹے کالے شخص (یعنی بدصورت اور کم رُتبہ شخص) کو اَمیر بنادیا جائے اور وہ کتاب اللہ کی روشنی میں تمہاری قیادت کرے تو تم اُس کی تابع داری کرنا۔'' اور ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم علیہ الصلوة والسلام نے مسجد خیف میں تقریر کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا کہ تین باتیں ایسی ہیں جن میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا: (١) خالص اللہ کے لیے عمل کرنا(٢) مسلمان حکمرانوں کے ساتھ خیرخواہی کا جذبہ رکھنا (٣) عام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ رہنا (اِختلاف اور اِفتراق نہ کرنا)۔ (اِبن ماجہ ص٢١٩، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٣) یہ ہدایت بھی نہایت اہم ہے چونکہ صاحب اِقتدار سے بغاوت بہت بڑے فتنہ کا باعث بن جاتی ہے اِس لیے عافیت کا راستہ یہی ہے کہ آدمی اپنا ذاتی نقصان برداشت کرلے لیکن اُمت کی اِجتماعیت میں فرق نہ آنے دے۔ (٩) حقیقی مساوات کا اعلان : نبی اکرم ۖ نے حجة الوداع میں بارہویں ذی الحجہ کو منیٰ میں خطبہ دیتے ہوئے یہ الفاظ بھی اِرشاد فرمائے : یٰاَیُّہَا النَّاسُ ! اِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِد وَاِنَّ اَبَاکُمْ وَاحِد اَلاَ لاَ فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلیَ عَجَمِیٍّ وَلاَ لِعَجَمِیٍّ عَلیَ عَرَبِیٍّ وَلاَ لِاََحْمَرَ عَلیَ اَسْوَدَ وَلاَ لِاَسْوَدَ عَلیَ اَحْمَرَ اِلاَّ