ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
قربانی کے ثواب میں شریک کیا راجح ہوگا اور یہ مفہوم کہ بکری کی قربانی میں اَفراد خانہ کو شریک کیا مرجوع بلکہ غلط ہے۔ دلیل نمبر ٩ : شرعی اَحکامات میں جہاں تعدد ہے شریعت نے اُس تعددکی تخمیناً یا تحدیدًا تعیین بھی کی ہے۔ تخمیناً کا مطلب یہ ہے کہ اُس متعین عدد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے لیکن جو عدد کثیر الوقوع تھا کثرت ِو قوع کی بناء پر اُس کا ذکر کردیا گیا جیسے اِستنجاء میں تین ڈھیلے ،وضو میں اعضاء کو تین مرتبہ دھونا، نمازِ تہجد میں گیارہ رکعات۔ تحدیدًا کا مطلب یہ ہے کہ اُس متعین عدد میں کمی زیادتی جائز نہیں ہوتی جیسے پانچ نمازیں وغیرہ، ملاحظہ کیجیے احکامِ شرع میں تعدد اور عدد کی تعیین وتحدید کی اَمثلہ (١)اِستنجاء میں ڈھیلے ٣ (٢)وضوء میں اَعضاء کو دھونا ٣ مرتبہ (٣) موزوں پر مسح مقیم کے لیے ایک دِن ایک رات مسافر کے لیے تین دِن تین رات (٤) فرض نمازیں پانچ (٥) رکعات ِ ظہر ٤ (٦)رکعات ِ عصر ٤ (٧) رکعاتِ مغرب ٣ (٨) رکعاتِ عشاء ٤ (٩) رکعات ِ فجر ٢(١٠) رکعاتِ نماز جمعہ ٢ (١١) رکعاتِ نمازعید ٢ (١٢) رکعاتِ تراویح ٢٠ اور غیر مقلدین کے نزدیک ٨ (١٣) تکبیراتِ جنازہ ٤ باجماع صحابہ (١٤) نصابِ زکوة میں سونا ٢٠ مثقال، چاندی ٢٠٠ درہم، اُونٹ ٥، گائے ٣٠، بکریاں ٤٠ (١٥) روزے ٢٩ یا ٣٠ (١٦)طواف چکر ٧ (١٧) صفا مروہ کے درمیان چکر ٧ (١٨) ہر جمرہ کو کنکریاں مارنا ٧ (١٩) تعدادِ اَزواج ٤ (٢٠) تعداد ِ طلاق ٣ (٢١) وارث متعدد ہوں تو ہر وارث کا حصہ متعین ہے (٢٢) گائے میں حصے ٧ ،اُونٹ میں حصے ٧ یا دس۔ جب اَحکامِ شرع میں تعدد کی تحدید و تعیین کا اُصول ہے تو بکری کی قربانی میں بھی اگر متعدد شرکاء کی شرکت جائز ہوتی تو اُن کی بھی تحدید و تعیین ہوتی لیکن اِس کی تعیین ِ عددی کسی حدیث سے بھی