ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
(١) حقوق العباد کا خیال رکھنے کی تاکید : بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ نبی اکرم ۖ نے ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا کہ '' اے لوگو ! آج کون سا دن ہے ؟ '' تو لوگوں نے جواب دیا کہ یہ محترم دن ہے (یعنی یوم النحر ہے) پھر آپ نے پوچھا کہ : ''یہ کون سی جگہ ہے ؟ '' تو صحابہ کرام نے عرض کیا کہ : یہ بلد حرام ہے (یعنی حرم محترم ہے) پھر آپ نے سوال فرمایا کہ : ''یہ کون سا مہینہ ہے ؟ '' تو حاضرین نے جواب دیا کہ : یہ محترم مہینہ (ذی الحجہ) ہے۔ یہ سن کر آپ یوں گویا ہوئے : فَاِنَّ دِمَائَکُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَام کَحُرْمَةِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا فَاَعَادَہَا مِرَارًا۔ (بخاری رقم الحدیث: ١٧٣٨) ''تمہاری جان، مال اور عزت وآبرو ایک دوُسرے پر اِسی طرح حرام ہیںجیسے تمہارے اِس مقدس دن، اِس مقدس شہر اور مقدس مہینہ کی حرمت وتعظیم (تم پر واجب ہے) پھر اِسی جملہ کو کئی مرتبہ دہرایا۔'' اور ایک روایت میں اِسی میں یہ بھی اضافہ ہے کہ : ''ہر مسلمان دُوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور کسی بھی شخص کے لیے اُس کے بھائی کا مال حلال نہیں ہے، سوائے اُس مال کے جو اُس نے خوش دلی کے ساتھ اِسے دیا ہو اور تم ایک دُوسرے پر ظلم نہ کرو۔''۔ (مستدرک حاکم ١/١٧١، حدیث: ٣١٨) اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ۖ نے اِس خطاب سے پہلے یہ فرمایا کہ ''اے لوگو ! میری بات خوب غور سے سنو، اِس لیے کہ مجھے اُمید نہیں ہے کہ میں