ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
ذبح کا طریقہ : قربانی کے جانور کو قبلہ رُخ لِٹاؤ اور یہ دُعا پڑھو : ( اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجِھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o اِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ o لَاشَرِیْکَ لَہ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِیْنَ ) اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ ١ پھر بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر ذبح کرو۔ ذبح کرنے کے بعد یہ دُعا پڑھو : اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَّخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھِمَا الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ بہتر یہ ہے کہ خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرو ورنہ قربانی کے وقت وہاں موجود رہو اور اُوپر لکھی ہوئی دُعائیں پڑھو۔ نیت : قربانی کے وقت دِل سے یہ اِرادہ ضروری ہے کہ میں یہ قربانی اپنی طرف سے کر رہا ہوں (نفلی قربانی میں اُس کی نیت کرے جس کو ثواب پہنچانے کے لیے یہ قربانی کر رہا ہے ) باقی نیت کے الفاظ کا زبان سے اَدا کرنا ضروری نہیں ہے۔ اِسی طرح یہ دُعائیں جو اُوپر لکھی گئی ہیں پڑھنی ضروری نہیں ہیںاگر پڑھ لی گئیں تو دُعائِ مسنون پڑھنے کا ثواب ملے گا ورنہ یہ ثواب نہیں ملے گا قربانی بہر حال ہوجائے گی مگر ذبح کرتے وقت ذبح کرنے والے کواور جو اُس کے ساتھ جانور کو قابو رکھنے میں شریک ہے اُس کو بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہنا ضروری ہے۔ ١ ترجمہ : میں نے رُخ کر لیا اپنا اُس اللہ کی طرف جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا سب سے ہٹ کر صرف اُسی کا ہو کر اور میں مشرک نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، مجھے اِسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے اپنے رب کا فرماں بردار ہوں۔ اے اللہ ! یہ عطیہ تیری ہی طرف سے ہے اور یہ قربانی تیرے ہی لیے ہے۔