ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
(٧) خواتین کی حرمت کا خیال : حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حجة الوداع سے متعلق طویل حدیث میں عرفات کے میدان میں آنحضرت ۖ کے خطبہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے خواتین کے حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق آپ کے یہ بلند پایہ کلمات بھی نقل فرماے ہیں جو پُرسکون اَزدواجی زندگی کی ضمانت کی حیثیت رکھتے ہیں، آپ نے اِرشاد فرمایا: اَخَذْتُمُوْہُنَّ بِاَمَانِ اللّٰہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَةِ اللّٰہِ وَلَکُمْ عَلَیْہِنَّ اَنْ لاَّ یُوْطِیْنَ فُرُشَکُمْ اَحْدًا تَکْرَہُوْنَہ فَاِنْ فَعَلْنَ ذٰلِکَ فَاضْرِبُوْہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرَّحٍ ، وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۔ ( مسلم شریف ١/٣٩٧ ، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٣ـ٤٠٤) '' اِس لیے کہ تم نے اُن پر اللہ کے اَمان کے ذریعہ قابو پایا ہے اور اللہ کے حکم سے (اِیجاب وقبول کے ذریعہ) اُن سے جسمانی تعلق کو اپنے لیے حلال کیا ہے، تمہارا اُن پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر ایسے لوگوں کو نہ بیٹھنے دیں جن کا آنا تمہیں ناپسند ہو، اگر وہ خلاف ورزی کریں تو اُنہیں ہلکی پھلکی تنبیہ کرو اور اُن کا تمہارے اُوپر حق یہ ہے کہ تم معروف طریقہ پر اُن کے نان نفقہ اور لباس کا اِنتظام کرو۔'' واقعہ یہ ہے کہ معاشرتی زندگی کے لیے درج بالا ہدایات سے بہتر کوئی ہدایت نہیں ہوسکتی، اِس میں جہاں عورتوں کے حقوق اور اُن کی ذمہ داریاں بیان کی گئی ہیں، وہیں مردوں کو بھی اُن کی ذمہ داریوں کا اِحساس دلایا گیا ہے۔ اگر اِن ہدایات کی پابندی فریقین کریں تو کبھی بھی نزاع کی نوبت نہ آئے اور آپس میں اُلفت ومحبت ہمیشہ اُستوار رہے اور خاندانی نظام میں کبھی رخنہ پیدا نہ ہو اور اگر اِس کی خلاف ورزی کی جائے گی جیساکہ نئے معاشرہ میں رواج ہے تو کبھی بھی ذہنی سکون میسر نہ آسکے گا۔ (٨) حکام کی سمع واِطاعت کی تلقین : حضرت اُم حصین رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ۖ کے ساتھ حجة الوداع