ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
غیر مقلدین کا شکوہ : غیر مقلدین حدیث کے اپنے غلط مفہوم اور اُس غلط مفہوم پر مبنی غلط مسئلہ پھر اِس غلط مسئلہ پر غلط قیاس کی بنیاد پر حنفیہ پر طعن و تشنیع اور شکوہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : حقیقت یہ ہے کہ ہمارے برا درانِ اَحناف اپنے نظریہ کی وجہ سے گھاٹے میں جارہے ہیں کہ گھر سارا اِس شرف اور فضیلت سے قاصر اور محروم ہے، مقامِ حیرت ہے ۔ ١ جواب ِشکوہ : ہم غیر مقلدین کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ اَحناف نے جو حدیث کا مفہوم مراد لیا ہے یعنی بکری کی قربانی کے ثواب میں اَفراد خانہ کی شرکت اور جو غیر مقلدین نے مفہوم مراد لیا ہے یعنی سب گھر والوں کی ایک بکری کی قربانی میں شرکت اِس پر غور کرنے سے صورتِ حال یہ سامنے آتی ہے : (١) اَحناف کہتے ہیں کہ گھر کے جتنے اَفراد صاحب ِ اِستطاعت ہیں اور اُن پر قربانی واجب ہے وہ سب جدا جدا قربانی کریں تاکہ سب کا واجب اَدا ہوجائے اور سب شرعی اِعتبار سے بری الذمہ ہوجائیں۔ جبکہ غیر مقلدین کی رائے یہ ہے کہ اگر گھر کے بیس اَفراد صاحب اِستطاعت ہوں تو سب ایک بکری میں یا اُونٹ گائے کے ایک حصہ میں شریک ہوسکتے ہیں جو اَز رُوئے شرع غلط ہے جس کی وجہ سے کسی کی قربانی بھی اَدا نہ ہوگی اور اُن میں سے کوئی بھی قربانی کے شرعی حکم سے بری الذمہ نہ ہوگا اور وہ سب کے سب گنہگار ہوں گے۔ (٢) اَحناف کے اَحادیث پر مبنی مسئلہ کے مطابق جب ایک گھر کے صاحب اِستطاعت بیس اَفراد بیس قربانیاں کریں گے اور ہر ایک اپنی قربانی کے ثواب کادُوسرے اَفراد خانہ پر ہدیہ کر کے ١ فتاوی علمائِ حدیث ج ١٣ ص ١١٣