ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
قربانی کے جانور اور اُن کے حصے : چھ جنس کے جانور جو گھر میں پالے جاتے ہیں قربانی اُن ہی میں سے کسی کی کی جا سکتی ہے، یہ نرہو یا مادہ ہر ایک کی قربانی جائز ہے۔ چھ جنسیں یہ ہیں : اُونٹ، بیل، بھینس، دُنبا، بکرا، بھیڑ۔ اِن میں سے اَوّل کے تین جانوروں کو عربی میں ''بدنہ'' کہا جاتا ہے اِن کو ہمارے یہاں بڑے جانور کہتے ہیں ،باقی تین کو چھوٹے کہا جاتا ہے۔ چھوٹے جانوروں میں سے ایک کو صرف ایک ہی کر سکتا ہے اُن میں شرکت جائز نہیں، بڑے جانوروں میں سات آدمی تک ایک کو کر سکتے ہیں یعنی ایک گائے، بیل یا بھینس یا اُونٹ میں سات آدمی تک شریک ہو سکتے ہیں، سات سے کم ہوں مثلاً ایک آدمی تین حصے لے ایک دو حصے لے دو آدمی ایک ایک حصہ لیں اِس طرح چار آدمی شریک ہوجائیں یہ بھی جائز ہے، سات سے زائد مثلاً آٹھ آدمی شرکت نہیں کر سکتے کیونکہ ساتویں حصے سے کم کسی کا حصہ نہیں ہوسکتا ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی۔ اِس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ سب حصہ داروں کی نیت قربانی کی ہو یا عقیقہ کی صرف گوشت کھانے یا گوشت بیچنے کی نیت کسی کی نہ ہو ورنہ کسی کی بھی قربانی درست نہ ہو گی۔ تقسیم : یہ قطعاً جائز نہیں ہے کہ کوئی حصہ کم یا زیادہ ہو، ورنہ ایک قسم کا سود ہوجائے گا جس کا کھانا اور کھلانا دونوں ناجائز ہیں، پس ضروری ہے کہ پوری اِحتیاط کے ساتھ تول کر (حصہ داروں میں) بانٹا جائے ،اَٹکل اور اَندازہ سے تقسیم کرنا درست نہیں اَلبتہ اگر گوشت کے ساتھ کلہ پائے اور کھال کو بھی شریک کر لیا جائے تو جس طرف کلہ پائے یا کھال ہو اُس طرف اگر گوشت کم ہو تو درست ہے چاہے جتنا کم ہو۔ عمریں : اُونٹ کم اَزکم پانچ برس، گائے بیل بھینس بھینسہ کم اَز کم دو سال، بکرا بکری بھیڑا بھیڑ اور دُنبہ کم اَز کم ایک سال کا ہونا چاہیے اِس سے اگر عمر کم ہو تو اُس کی قربانی درست نہیں ہے اَلبتہ دُنبہ چھ ماہ