ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
اِس سال کے بعد آئندہ کبھی اِس جگہ تمہارے ساتھ ہوںگا، الخ۔'' ١ ایک دُوسرے کی حق تلفی دُنیوی فسادات کی سب سے بڑی جڑ ہے۔ نبی اکرم ۖ نے مذکورہ بالا خطبہ میں اِس جڑ کو سرے سے مٹانے کی تاکید فرمائی ہے اور بالخصوص مسلمانوں کو آپس میں جان مال اور عزت وآبرو ہر اِعتبار سے ایک دُوسرے کی خیر خواہی کرنے کی تلقین کی ہے، ہم سب کو ہروقت یہ نبوی وصیت یاد رکھنی چاہیے۔ (٢) کتاب وسنت پر ثابت قدم رہنے کی وصیت : حجة الوداع میں متعدد مواقع پر آنحضرت ۖ نے اپنے بعد کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی تلقین فرمائی اور ایک روایت میں یہ بھی اِرشاد فرمایا : یٰاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ قَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَا اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہ فَلَنْ تَضِلُّوْا اَبَدًا کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّةَ نَبِیِّہ ۔ (مستدرک حاکم ١/١٧١ حدیث: ٣١٨، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٢) ''اے لوگو ! میں تمہارے درمیان ایسی (دو) چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم اُن پر مضبوطی سے جمے رہے تو تم کبھی گمراہ نہ ہوگے (ایک) اللہ کی کتاب (دُوسرے) اُس کے پیغمبر کی سنت۔'' پیغمبر علیہ الصلوة والسلام کا یہ اِرشادِ عالی قیامت تک کے لیے مشعل ِراہ کی حیثیت رکھتا ہے، اگر اُمت مضبوطی سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ پر جم جائے تو معاشرہ میں رائج تمام بدعات وخرافات اور رسومات کا قلع قمع ہوجائے گا اور اِتفاق واِتحاد کی عطر بیز فضائیں سارے عالم میں چل پڑیںگی۔ (٣) آخرت کی فکر کی تلقین : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے مسجد خیف میں خطاب کرتے ہوئے حمد وثنا کے بعد یہ اِرشاد فرمایا : ١ الروض الانف ٤/٣٨٣