ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
مَنْ کَانَتِ الاٰخِرَةُ ہَمَّہ جَمَعَ اللّٰہُ لَہ شَمْلَہ وَجَعَلَ غِنَاہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَاَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَة ، وَمَنْ کَانَتِ الدُّنْیَا ہَمَّہ فَرَّقَ اللّٰہُ شَمْلَہ وَجَعَلَ فَقْرَہ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَلَمْ یُؤْتِہ مِنَ الدُّنْیَا اِلاَّ مَا کُتِبَ۔ ١ ''آخرت (کی کامیابی) جس شخص کی فکر بن جائے تو اللہ تعالیٰ اُس کے معاملات کو مجتمع فرمادیتے ہیں اور اُس کی آنکھوں کے سامنے اُسے غنا عطا فرماتے ہیں اور دُنیا ذلیل ہوکر اُس کے پاس آتی ہے اور (اِس کے برخلاف) دُنیا کی فکر جس پر غالب ہو تو اللہ تعالیٰ اُس کے معاملات پراگندہ فرمادیتے ہیں اور اُس کی محتاجگی اُس کے سامنے کردیتے ہیں اور اُس کو مقدر سے زیادہ دُنیا نہیں عطا فرماتے۔'' اِس خطاب میں اُمت کے لیے بڑی نصیحت ہے، واقعةً جو حقیقت پیغمبر علیہ الصلوة والسلام نے اِرشاد فرمائی اُس کا مشاہدہ ہرہر موڑ پر ہوتا رہتا ہے، جو خوش نصیب حضرات فکرِ آخرت کو اپنے اُوپر اوڑھ لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن کے معاملات درست فرماتے ہیں اور اُن کی ضروریات کا غیب سے تکفل فرماتے ہیں جبکہ وہ شخص جو دُنیا کو اپنے اُوپر اوڑھ لے وہ مرتے دم تک چین سے نہیں رہتا اور زیادتی کی حرص وہوس اُس کی زندگی سے سکون کا لفظ حرفِ غلط کی طرح مٹادیتی ہے۔ اَللّٰہُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ۔ (٤) شیطان کے مکر وفریب سے بچنے کی تاکید : آنحضرت ۖ نے متعدد خطبات میں شیطانِ لعین کے مکر وفریب سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے، ایک روایت میں ہے کہ آپ نے اِرشاد فرمایا : قَدْ یَئِسَ الشَّیْطَانُ اَنْ یُعْبَدَ بِاَرْضِکُمْ وَلٰکِنَّہ رَضِیَ اَنْ یُّطَاعَ فِیْمَا سِوٰی ذٰلِکَ مِمَّا تَحَاقَرُوْنَ مِنْ اَعْمَالِکُمْ فَاحْذَرُوْا۔ (مستدرک حاکم ١١/١٧١ حدیث: ٣١٨، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٢) ١ طبرانی ١١/٢١٢ حدیث: ١١٦٩٠، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٣