ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
زمانۂ جاہلیت کے سب سود کالعدم ہیں اور میں سب سے پہلے عباس بن عبد المطلب کے سودی مطالبات کی معافی کا اعلان کرتا ہوں وہ سب معاف ہیں۔'' اِس اعلان میں خاص بات یہ ہے کہ آپ ۖ نے رسموں کو مٹانے کا آغاز خود اپنے خاندان سے کیا کیونکہ اِس کے بغیر یہ اعلان اِتنا مؤثر نہ ہوپاتا اور اِس طرزِ عمل سے آپ نے اُمت کو یہ ہدایت دی کہ ایسے سبھی مواقع پر داعی کو اوروں سے پہلے اِیثار کا نمونہ پیش کرنا چاہیے تاکہ دعوت اور اِصلاح کا عمل زیادہ مؤثر ہوسکے۔ (٦) قتل وغارت گری سے بچنے کی تلقین : حضرت اَبو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ میں اَیامِ تشریق کے درمیانی دن (یعنی بارہویں تاریخ کو) جبکہ پیغمبر علیہ السلام لوگوں کو اَلوداع کہہ رہے تھے، میں آپ کی اُونٹنی کی لگام پکڑے ہوئے تھا تو آپ نے لوگوں سے خطاب فرمایا (اُس خطاب کا ایک جز و یہ بھی تھا) اَلاَ ! لاَ تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ اَلاَ اِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ یَئِسَ اَنْ یَّعْبُدَہُ الْمُصَلُّوْنَ وَلٰکِنَّہ فِی التَّحْرِیْشِ بَیْنَکُمْ۔ (مُسند اَحمد ٥/٧٢ ، حیاة الصحابہ ٣/٤٠٧) ''خبردار ! میرے بعد کافروں جیسے کام کرنے والے مت بن جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردنیں کاٹے، اچھی طرح سن لو ! شیطان اِس بات سے مایوس ہے کہ نماز پڑھنے والے اُس کی پوجا کریں لیکن وہ تمہارے درمیان دُشمنیاں اُبھارنے میں لگا ہوا ہے۔'' اِس اُمت کا سب سے بڑا اَلمیہ آپسی اِختلاف اور اِنتشار ہے جس کی بنا پر کتنی قیمتی جانیں اپنے ہی ہم مذہبوں کے ہاتھوں ضائع ہوچکی ہیں اور ہورہی ہیں، یہ قتل وغارت گری اِسلام جیسے اَمن پسند مذہب کی تعلیمات کے قطعاً خلاف ہے، مگر برا ہو حرص وآز، ہوس اِقتدار اور بغض وعناد کا جس نے شفقت ورحمت اور نصیحت وخیر خواہی کے جذبات کا بالکل خاتمہ کررکھا ہے۔