ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
کی عمر کا اگر ایسا فربہ ہو کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہو اور اگر سال بھر والے دُنبوں میں چھوڑدیں تو کچھ فرق معلوم نہ ہوتو ایسے دُنبے کی قربانی درست ہوگی۔ ١ عیب دار جانور جن کی قربانی درست نہیں ہے : (١) اَندھا، کانا اور ایسا جانور جس کی ایک آنکھ کی تہائی روشنی جاتی رہی ہو یا ایک کان تہائی یا تہائی سے زیادہ کٹ گیا ہو یا تہائی یا تہائی سے زیادہ دُم کٹ گئی ہو، اُن کی قربانی درست نہیں ہے۔ (٢) ایسا لنگڑا جانور کہ تین پاؤں سے چلتا ہو چوتھا پاؤں رکھتا ہے مگر اُس سے چل نہیں سکتا تو اُس کی قربانی درست نہیں ہوگی اور اگر چلتے وقت وہ چوتھاپاؤں زمین پر ٹیک کر چلتا ہے اور چلنے میں اُس سے سہارا لگتا ہے لیکن لنگڑا کر چلتا ہے تو اُس کی قربانی جائز ہوگی۔ (٣) اِتنا دُبلا بالکل مریل جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو اُس کی قربانی درست نہیں ہے اوراگر دُبلا ہے مگر ایسا نہیں کہ مریل ہو گیا ہو اُس کی قربانی درست ہے لیکن بہتر بہرحال یہی ہے کہ قربانی کا جانور موٹا تازہ فربہ ہو۔ (٤) جس جانور کے بالکل دانت نہ ہوں اُس کی قربانی درست نہیں اور اگر کچھ دانت گر گئے لیکن جتنے گرے ہیں اُن سے زیادہ باقی ہیں تو اُس کی قربانی درست ہوگی۔ (٥) جس جانور کے پیدائش ہی سے کان نہیں ہیں اُس کی بھی قربانی درست نہیں ہے اور اگر کان تو ہیں مگربالکل ذرا ذرا سے چھوٹے چھوٹے ہیں تو اُس کی قربانی درست ہے۔ (٦) جس جانور کے پیدائش ہی سے سینگ نہیں ہیں یا سینگ تو تھے لیکن ٹوٹ گئے اُس کی قربانی درست ہے اَلبتہ اگر بالکل جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں تو قربانی درست نہیں ہے۔ (٧) خصی بکرے اور مینڈھے کی بھی قربانی درست ہے جس جانور کے خارشت ہو اُس کی بھی قربانی درست ہے اَلبتہ اگر خارشت کی وجہ سے بالکل لاغر ہو گیا ہو تو درست نہیں ہے۔ ١ بھیڑ کا بھی یہی حکم ہے جو دُبنے کا ہے۔