ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
اگر جواب اِثبات میں ہے تو آپ ۖ نے صاحب اِستطاعت کے قربانی نہ کرنے کی صورت میں عید گاہ کے قریب نہ آنے کی وعید کیوں سنائی جبکہ ایک بکری کی قربانی میں شرکت سے پوری اُمت کی قربانی اَدا ہوجاتی ہے اور اگر جواب نفی میں ہے تو پتہ چل گیا کہ ایک بکری میں متعدد لوگوں کا شریک ہونا اور اُس ایک بکری کے ذبح کرنے سے اُن سب شرکاء کی قربانی کا اَدا ہوجانا، یہ نظریہ بالکل غلط ہے۔ بقیہ : عید الاضحی ... اَعمال،اَحکام ،فضائل (١٢) اگر ایک جانور میں کئی آدمی شریک ہیں وہ آپس میں گوشت تقسیم نہیں کرتے بلکہ یکجا فقراء اور اَحباب کو تقسیم کر دیتے ہیں یا پکا کر کھلا دیتے ہیں تو یہ بھی جائز ہے اَلبتہ اگر آپس میں حصے تقسیم کریں گے تو اُس میں برابری ضروری ہے۔ (١٣) قربانی کا گوشت غیر مسلم کو بھی دیا جا سکتا ہے۔ (١٤) گیابھن جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے، اگر بچہ زندہ نکلے تو اُس کو بھی ذبح کردیا جائے۔ مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ)