ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
آپ مجھے اُس کے جسم پر مسلط کر دیجیے تاکہ میں اُس کے جسم کو بیماری میں مبتلا کردُوں پھر وہ آپ کی عبادت سے پھر جائے گا اور بیماری کی وجہ سے ذکر چھوڑ دے گا۔'' چنانچہ اللہ نے دُنیا کو حضرت اَیوب علیہ السلام کا اِیمان اور صبر دکھلانے کے لیے اور اُن کے واقعہ کو نصیحت بنانے کے لیے شیطان کو حکم فرمایا کہ '' جاؤ اُس کا جسم تمہارے سپردہے لیکن اُس کی رُوح اور زبان سے دُور رہناکیونکہ اُس میں اِیمان کی حلاوت و عرفان و آگہی موجود ہے۔'' شیطان نے اپنے شاگردوں کوجمع کیا اور حضرت اَیوب علیہ السلام کے بارے میں تدبیر کرنے لگے، بالآخر اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ حضرت اَیوب علیہ السلام کے جسم کو شدید بیماری میں مبتلا کردیں لیکن جیسے جیسے حضرت اَیوب علیہ السلام کی بیماری کی شدت بڑھتی گئی حضرت اَیوب علیہ السلام کے اِیمان ویقین اور صبر واِستقامت میں اِضافہ ہوتا چلا گیا، کافی عرصہ تک یہ بیماری قائم رہی حتی کہ حضرت اَیوب علیہ السلام کمزوری سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئے ،تمام دوست واَحباب ساتھ چھوڑ گئے، صرف ایک صابرہ شاکرہ بیوی ساتھ رہ گئی جو اُن کی خدمت کرتی تھی اور بیماری کے عالَم میں بھی اُن کی زبان سے شکر کے کلمات ہی نکلتے ،نافرمانی اور نا شکری کا کلمہ نہ نکلتا، شیطان یہ دیکھ کر بہت پریشان ہوا۔ شیطان کے ایک شاگر د نے اُس سے کہاکہ تمہارے حیلے تدبیریں کہاں گئیں ، ایک اَیوب(علیہ السلام) کو تم قابو نہ کر سکے تم نے اَبو البشر آدم علیہ السلام کو جنت سے کیسے نکالا تھا ؟ وہاں کون سا حیلہ اِختیار کیا تھا ؟ اِبلیس نے کہا کہ وہاں میں نے عورت کا سہارا لے کر حملہ کیا تھا۔ اُس شاگرد نے کہا اَب بھی ایسا ہی کرو کیونکہ اِبلیس حضرت اَیوب علیہ السلام کی بیوی کو بھول چکا تھا لہٰذا اب فورًا اُس کی طرف متوجہ ہوا اور اُس سے جا کر کہنے لگا تمہارا شوہر اَیوب کہاں ہے ؟ تمہارا شوہر یہی ہے جوفرش پر لیٹا ہوا ہے، یہ نہ مردہ اور نہ زندہ، اِس کی جوانی، صحت اور دیگر نعمتیں کہاں گئیں، کیا اللہ اِسے چھوڑچکا ہے ؟ شیطان لعین اِس چال میں کامیاب ہو گیا اور حضرت اَیوب علیہ السلام کی بیوی کے دِل میں مایوسی پیدا کردی چنانچہ وہ حضرت اَیوب علیہ السلام سے جاکر روتے ہوئے کہنے لگیں :