ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
اللہ کی بارگاہ میں جا کر کہنے لگا۔ '' اے مولیٰ بیشک تیرا بندہ اَیوب زوالِ نعمت پر صابر ہے لیکن یہ اِس بات کی لالچ رکھتا ہے کہ اُس کے بیٹے دوبارہ محنت سے مال و دولت کما کر لائیں گے لہٰذا اے رب ! اُن کے بیٹوں کو ہلاک کردے جو یقینا اُن پر بہت شاق ہوگا جس سے یہ معصیت اور نافرمانی میں ضرور مبتلا ہوجائیں گے کیونکہ اَولاد کا فتنہ بہت بڑا ہوتا ہے لہٰذا اِس آزمائس میں وہ ضرور جزع و فزع شروع کردیں گے۔'' اِس کی بات سن کر اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : '' اے لعین ! میں نے تجھے اُس کے بیٹوں پر مسلط کردیا ہے لیکن یاد رکھنا تم ایک ذرّہ برا بر بھی اُس کے اِیمان کو نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور اُس کے صبر میں ذرّہ برابر بھی کمی نہ کر سکو گے۔'' اِبلیس لعین وہاں سے چلا گیا اور اپنے لشکر کو اَکٹھاکر کے تدبیریں کرنا لگا پھر اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ حضرت اَیوب علیہ السلام کے گھر جا کر دیواروں اور چھتوں کو ہلاکر گرا دیتے ہیں اِس سے وہ تمام ہلاک ہوجائیں گے چنانچہ اُنہوں نے ایسے ہی کیا جس سے تمام بیٹے ہلاک ہو گئے ،پھر شیطان ایک تسلی دینے والے شخص کی شکل میں حضرت اَیوب علیہ السلام کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگاکیا آپ نے بیٹوں کی ہلاکت کے بعد کچھ نہیں سو چا کہ اللہ کو آپ کی عبادت اور ذکر کی کوئی پروا نہیں ہے اور اللہ نے آپ کے حقوق کی کوئی رعایت نہیں کی۔ حضرت اَیوب علیہ السلام نے روتے ہوئے کہا کہ اللہ نے دیا تھا اُس نے واپس لے لیا ہے، میں ہر حال میں اُس کا شکر اَدا کرتا رہوں گا چاہے وہ دے یا لے، راضی ہو یا ناراض، نفع دے یا نقصان، اِس کے بعد وہ سجدے میں گر گئے۔ شیطان یہ دیکھ کر بڑا غمگین اور غصہ ہوا اور اللہ کے دربار میں حاضر ہو کر کہنے لگا : '' اے اللہ ! اَیوب کے مال کی طرح اُسکی اَولاد بھی ختم ہوگئی ہے لیکن اُسکی صحت باقی ہے اور وہ اِس اُمید پر عبادت کرتا ہے کہ اُسکی اَولاد اور مال واپس مِل جائے گا لہٰذا