ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
جائے گا کہ کبھی تو عیش و آرام میں بھی رہا تھا ؟ وہ کہے گا اے پروردگار ! تیری قسم میں نے کبھی کوئی آرام نہیں دیکھا۔ اور ایک دُوسرے آدمی کو لایا جائے گا جو دُنیا میں سب سے زیادہ دُکھ اور تکلیفوں میں رہا ہوگا مگر وہ جنت کا مستحق ہوگا پھر اِسی طرح اُس کو بھی جنت کی ذرا ہوا کھلا کر فورًا نکال لیا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ تو کبھی کسی دُکھ اور تکلیف کی حالت میں رہا تھا ؟ وہ عرض کرے گا نہیں میرے پرور دگار ! تیری قسم مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور میں نے کبھی کوئی دُکھ نہیں دیکھا۔'' در حقیقت جنت میں اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی عیش آرام کا اِنتظام فرمایا ہے کہ دُنیا میں ساری عمر دُکھوں اور تکلیفوں میں رہنے والا آدمی بھی ایک منٹ کے لیے جنت میں پہنچنے کے بعد اپنی عمر بھر کی تکلیفوں کو بالکل بھول جائے گا۔ اور دوزخ ایساہی عذاب کا گھر ہے کہ دُنیا میں ساری عمر عیش و آرام سے رہنے والا آدمی بھی ایک منٹ دوزخ میں رہ کر بلکہ صرف اُس کی گرم اور بد بودار لپٹ پاکر یہی محسوس کرے گا کہ اُس نے کبھی عیش و آرام کا منہ نہیں دیکھا۔ دوزخ کے عذاب کی سختی کا اَندازہ بس اِسی ایک حدیث سے کیا جا سکتا ہے ،حضور ۖ نے فرمایا : ''دوزخ میں سب سے کم عذاب جس شخص کو ہوگا وہ یہ ہوگا کہ اُس کے پاؤں کی جوتیاں آگ کی ہوں گی جن کے اَثر سے اُس کا دماغ اِس طرح کھولے گا جس طرح چولہے پر رکھی ہانڈی پکا کرتی ہے۔ '' دو زخیوں کو کھانے پینے کے لیے جو کچھ دیا جائے گا اُس کا کچھ ذکر ابھی ابھی قرآن شریف کی آیتوں میں گزر چکا ہے، اِس سلسلہ میں دو حدیثیں بھی سن لیجیے ،ایک حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا : ''جہنمیوں کو جو بد بودار پیپ (غساق) پینی پڑے گی، اگر اُس کا ایک ڈول بھر کے دُنیا میں بہادیا جائے تو ساری دُنیا اُس کی بد بو سے بھر جائے۔'' ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے اُس زقوم کا ذکرکرتے ہوئے جو دوزخیوں کا