ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
کھانا ہوگا، اِرشاد فرمایا : ''اگر زقوم کا ایک قطرہ اِس دُنیا میں ٹپک جائے تو ساری دُنیا میں جو کھانے پینے کی چیزیں ہیں سب خراب ہوجائیں پھر سو چو کہ اُس پرکیا گزرے گی جس کو یہی زقوم کھانا پڑے گا۔ '' اے اللہ ! تو ہم کو اور سب اِیمان والوں کو دوزخ کے ہر چھوٹے بڑے عذاب سے اپنی پناہ میں رکھ۔ بھائیو ! بر زخ اور قیامت اور دوزخ اور جنت کے متعلق اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآنِ پاک نے اور اُس کے رسول حضرت محمد ۖ نے جو کچھ ہم کو بتلایا ہے (جس میں سے کچھ یہاں اِن دو سبقوں میں ہم نے ذکر کیا ہے) اِس میں ذرّہ برابر شبہ نہیں ہے، قسم اللہ پاک کی یہ سب بالکل اِسی طرح ہیں اور مرنے کے بعد ہم اِن سب چیزوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے ،قرآن و حدیث میں قیامت اور جنت کا ذکر اِتنی تفصیل سے سینکڑوں بار اِسی لیے کیا گیا ہے کہ ہم دوزخ کے عذاب سے بچنے کی اور جنت حاصل کرنے کی کوشش سے غافل نہ ہوں۔ بھائیو ! یہ دُنیا چند روزہ ہے، ایک نہ ایک دِن ہم سب کو یقینا مرنا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے اور ہم سب کو اپنے اَعمال کا حساب دینے کے لیے اللہ کے سامنے یقینا کھڑا ہونا ہے اور پھر اُس کے بعد ہمارا مستقل اور دائمی ٹھکانا یا جنت میں ہوگا یا دوزخ میں، ابھی وقت ہے کہ پچھلے گناہوں سے توبہ کر کے اور آئندہ کے لیے اپنی زندگی کو درست کر کے دوزخ سے بچنے کی اور جنت حاصل کرنے کی فکر اور کوشش کرلیں، اگر خدا نخواستہ زندگی یوں ہی غفلت میں گزر گئی تو مرنے کے بعد حسرت اور دوزخ کے عذاب کے سوا کچھ حاصل نہ ہوسکے گا۔ اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ وَعَمَلٍ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَامِنْ قَوْلٍ وَّعَمَلٍ۔