ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''جب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ کی طرف سے ایک پکار نے والا پکارے گا کہ اَب تم ہمیشہ تندرست رہو، کوئی بیماری تمہارے پاس نہیں آئے گی، اَب تم ہمیشہ زندہ رہو تمہارے لیے اَب موت نہیں، تم ہمیشہ جوان رہو اَب تم بوڑھے ہونے والے نہیں، اَب تم ہمیشہ عیش و راحت میں رہو کوئی رنج و غم اَب تمہارے پاس آنے والا نہیں۔'' سب سے بڑی نعمت جو جنت میں پہنچنے کے بعد جنتیوں کو ملے گی وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا حدیث شریف میں ہے رسو ل اللہ ۖ نے بیان فرمایا کہ : ''جب جنتی لوگ جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اُن سے فرمائے گا کیا تم چاہتے ہو کہ جو نعمتیں تم کو دی گئیں اِن سے زائد کوئی اور چیزیں تمہیں عطا کروں ؟ وہ عرض کریں گے خدا وندا ! آپ نے ہمارے چہرے روشن کیے ہم کو دوزخ سے نجات دی اور جنت عطا فرمائی (جس میں سب کچھ ہے، اَب ہم اورکیا مانگیں ؟) حضور ۖ فرماتے ہیں کہ پھر پردہ اُٹھا دیا جائے گا اور اُس وقت وہ اللہ تعالیٰ کو بے پردہ دیکھیں گے اور پھر جنت اور اُس کی ساری نعمتیں جو اَب تک اُن کو مِل چکی تھیں اُن سب سے زیادہ پیاری نعمت اُن کے لیے یہ دیدارِ اِلٰہی کی نعمت ہوگی۔'' اللہ تعالیٰ ہم کو بھی یہ سب نعمتیں اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے،آمین۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے جنت کے عیش و راحت اور دوزخ کے دُکھ اور عذاب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ''قیامت کے دِن ایک شخص کو لایا جائے گا جو دُنیا میں سب سے زیادہ عیش و آرام اور ٹھاٹھ باٹھ کے ساتھ رہا ہوگا لیکن اپنی بد بختی کی وجہ سے وہ دوزخ کا مستحق ہوگا تو اُس کو دوزخ کی آگ میں ایک غوطہ دے کر فورًا نکال لیا جائے گا پھر اُس سے پوچھا